دوربین آنکھ
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9337
یہ بات روز مرّہ ہمارے مشاہدے میں آتی ہے کہ ہماری نظر ایک متعیّن حد میں کام کرتی ہے لیکن اگر نظر کی متعیّن حدود میں اضافہ کر دیا جائے تو نظر عام حالت میں جتنا دیکھتی ہے اس سے زیادہ فاصلہ پر دیکھ سکتی ہے۔ مثلاً ہم آنکھوں پر دُوربین لگا تے ہیں۔ دُوربین کے اندر جو شیشے (Lenses)لگے ہوتے ہیں وہ ان طول موج (Wavelength)کو جو نظر کیلئے دیکھنے کا باعث بنتے ہیں، آنکھوں کے سامنے لے آتے ہیں۔ اب ہم مِیلوں فاصلے کی چیز دیکھ لیتے ہیں۔ کسی آدمی کی نظر کمزور ہے۔ سامنے کی چیز اسے نظر نہیں آتی۔ اور چشمہ لگا نے کے بعد وہ دُور تک دیکھنے لگتا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ شیشے کے اندر ایسی صلاحیّت مَوجود ہے کہ اگر آپ اس کو صَیقل کر لیں، اس کہ طاقت بڑھا دیں تونظر دُور تک کام کرنے لگتی ہے۔ جب آپ شیشے کے اندر سے مِیلوں مِیل دیکھ رہے ہیں تو اُس آنکھ سے، جس آنکھ نے فرشتوں کو دیکھا ہے اور اللہ کو دیکھا ہے، غَیب کی دنیا میں کیوں نہیں دیکھ سکتے۔
یہ نہ سمجھا جائے کہ آدم کوئی ایسی چیز ہےکہ اس کے اندر مخصوص صلاحیّتیں کام کرتی ہیں اور آدم کی اولاد کوئی ایسی چیز ہے جس میں وہ صلاحیّتیں کام نہیں کرتیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 107 تا 107
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔