درخت اور گھاس
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9257
چو پائے بہر حال انسانوں سے بہت بڑی تعداد میں زمین پر مَوجود ہیں۔ بظاہر وہ زمین پر اُگی ہوئی گھاس کھاتے ہیں، درختوں کے پتے چَرتے ہیں لیکن جس مقدار میں گھاس اور درختوں کے پتے کھاتے ہیں، زمین پر کوئی درخت نہیں رہنا چاہئے۔ قدرت اُن کی غذائی کفالت پوری کرنے کیلئے اتنی بڑی مقدار میں درخت اور گھاس پیداکر تی ہے کہ گھاس اور پتوں میں کمی واقع نہیں ہوتی۔ یہ اُن درختوں اور گھاس کا تذکرہ ہے، جس میں انسان کا کوئی تصرّف نہیں ہے۔ قدرت اپنی مرضی سے انہیں پیدا کرتی ہے اور اپنی مرضی سے سر سبز اور شاداب رکھتی ہے۔
زندگی کی بنیادی ضروریات اللہ بغیر کسی جدّوجہد اور محنت کے تقسیم کرتا ہے۔ بنیادی ضروریات میں سب سے اہم ہوا، پا نی، دُھوپ، چاند کی رَوشنی شامل ہیں۔ اگر انسان اپنی ضروریات کا خود کفیل ہے تو اس کے پاس ایسی کون سی طاقت ہے، ایسا کون سا علم ہے کہ وہ دُھوپ حاصِل کر سکے۔ زمین کے اندر اگر پانی کے سَوتے خشک ہو جائیں تو انسان کے پاس ایسا کون سا علم یا طاقت ہے جوزمین کے اندر پانی کی نہریں جاری کر دے۔ یہی حال ہَوا کا ہے۔ ہَوا اگر بند ہو جائے، اللہ کا وہ نظام ہے جو ہَوا کو تخلیق کرتا ہے اور ہَواکو گردِش میں رکھتا ہے، معطل ہو جائے تو زمین پر مَوجود اَربوں کھربوں مخلوق ایک سیکنڈ کے ہزاویں حصّے میں تباہ و برباد ہو جائے گی۔ اللہ کی رزّاقیت اور وسائل کی تقسیم کے سلسلے میں قلندر غوث علی شاہ سے ایک واقعہ سنئے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 81 تا 82
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔