درختوں کی دنیا
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21187
پتوں کی ایک پوری دنیا ہے پتے درخت کو زندہ رکھتے ہیں اور یہی پتے اگر بیمار ہوجائیں تو درخت بیمار ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔، یہی پتے جب زمین پر گرتے ہیں تو زمین کے اوپر نباتات کے لئے کھاد کا کام دیتے ہیں۔انسان کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں ہے کہ وہ اتنی بڑی زمین پر کھاد ڈال سکے، بارش برستی ہے، بجلی کڑکتی ہے، بجلی کی کڑک سے اور بارش کی بوندوں سے کھیتوں کو بیش بہا نائٹروجن مہیا ہوتی ہے۔
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:
’’اورتما م جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں ۔پھر یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ۔‘‘
(سورۃ انبیاء آیت نمبر۳۰)
’’اوروہ ایساہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات کو نکالا۔پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں اورکھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گپھے میں سے خوشے ہیں جوبوجھ سے نیچے کو لٹکے ہوئے ہیں اوراس ہی پانی سے ہم نے انگور کے باغ اورزیتون اورانار کے درخت پیدا کئے ہیں ،جوکہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اورایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہیں۔ہر ایک کے پھل کوتو دیکھو جب وہ پھلتا ہے اورپھر اس کے پکنے کو دیکھو ․․․․ان میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں ۔‘‘
(سورۃ انعام ۔آیت نمبر۹۹)
’’اوروہی ہے جس نے تمھارے واسطے آسمان سے پانی برسایا۔جسکو تم پیتے ہو․․․اوراس سے درخت سیراب ہوتے ہیں۔ اوراس پانی سے تمھارے لئے کھیتی اورزیتون اورکھجوراورانگوراورہر قسم کے پھل پیداکرتاہے۔بیشک اس میں تفکر کرنے کے لئے دلیل ہے۔ ‘‘
(سورۃنحل ۔آیت نمبر۱۰۔۱۱)
’’اوروہ رب ایسا ہے جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کوفرش بنایااوراس میں تمھارے واسطے راستے بنائے ۔اورآسمان سے پانی برسایا۔پھر ہم نے ۔۔۔اس ہی پانی کے ذریعہ سے مختلف اقسام کے نباتات پید اکئے تاکہ تم خود بھی کھاؤ․․․․اوراپنے جانوروں کو بھی کھلاؤ۔ان چیزوں میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ ‘‘
(سورۃطہٰ۔آیت نمبر ۵۳۔۵۴)
’’اورہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا پھراسے نطفہ بنا کرمحفوظ جگہ میں قراردیدیا۔پھر نطفہ (پانی کی پھٹکی)کوہم نے جمے ہوئے خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑاکر دیا۔‘‘
(سورۃمومنون۔آیت نمبر۱۳۔۱۴)
ُُُُ’’پھراس کی نسل حقیرپانی کے نچوڑسے پیدا کی۔ ‘‘
(سورۃالسجدہ۔آیت نمبر۸)
’’کیاہم نے تم کوحقیر پانی کے نچوڑسے پیدا نہیں کیا۔‘‘
(سورۃالمرسلٰت۔آیت نمبر۲۰)
’’وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیداہوا۔‘‘
(سورۃالطارق۔آیت نمبر۶)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 76 تا 78
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔