حضرت معروف کرخیؒ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22983
صوفیاء کے حالات میں اس طرح کے بہت سے واقعات موجود ہیں۔ مثلاً ایک قریبی شناسا نے حضرت معروف کرخیؒ کے جسم پر نشان دیکھ کر پوچھا کہ کل تک تو یہ نشان موجود نہیں تھا آج کیسے پڑ گیا۔ حضرت معروف کرخیؒ نے فرمایاکہ ’’ کل رات نمازمیں ذہن خانہ کعبہ کی طرف چلا گیا، خانہ کعبہ میں طواف کے بعد جب چاہ زم زم کے قریب پہنچا تو میرا پاؤں پھسل گیا اور میں گر پڑا، مجھے چوٹ لگی اور یہ اسی چوٹ کا نشان ہے۔
ایک بار اپنے مرشد ِ کریم ابدالِ حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کے جسم پرزخم کا غیر معمولی نشان دیکھ کر میں (خواجہ شمس الدین عظیمی) نے اس کی بابت دریافت کیا۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے بتایا۔ ’’ رات کو روحانی سفر کے دوران دو چٹانوں کے درمیان سے گذرتے ہوئے چٹان میں نکلی ہوئی ایک نوک جسم میں چبھ گئی تھی۔‘‘
جب شہود کی کیفیات میں استحکام پیدا ہوجاتا ہے تو روحانی طالب علم غیبی دنیا کی سیر اس طرح کرتا ہے کہ وہ غیب کی دنیا کی حدود میں چلتا پھرتا، کھاتا پیتا اور وہ سارے کام کرتا ہے جو دنیا میں کرتاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 222 تا 223
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔