حضرت عبداﷲ بن مبارک
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22594
حضرت عبداﷲ بن مبارکؒ کا معمول تھا کہ وہ ایک سال حج کیا کرتے تھے اور ایک سال جہاد کرتے تھے۔
کہتے ہیں کہ میں پانچ سو اشرفیاں لے کر حج کے ارادے سے چلا اور کوفہ میں جہاں اونٹ فروخت ہوتے ہیں پہنچا تاکہ اونٹ خریدلوں۔ وہاں میں نے دیکھا کہ کوڑے پر ایک بطخ مری پڑی ہے اور ایک عورت اس کے پر نوچ رہی ہے۔ میں اس عورت کے پاس گیا اور اسے سے پوچھا کیا کررہی ہو؟ اس نے جواب دیا۔ جس کام سے تمہیں واسطہ نہیں اسکی تحقیق کیوں کرتے ہو؟ میں نے اصرار کیا تو اس نے بتایا میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے چار بچے ہیں آج چوتھا دن ہے ہم نے کچھ نہیں کھایا۔ ایسی حالت میں مردار حلال ہے۔ یہ بات سنکر مجھے شرم آگئی۔ میں نے پانچ سو اشرفیاں اسکی گود میں ڈال دیں اور حج کا ارادہ ملتوی کردیا۔
* فتوحات مکیہ
جب لوگ حج کرکے آئے تو حاجیوں نے بتایا کہ فلاں فلاں جگہ تم سے ملاقات ہوئی تھی۔ میں حیرت میں تھا کہ یہ سب کیا کہہ رہے ہیں۔ رات کو حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی زیارت ہوئی۔ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا، عبداﷲ تعجب نہ کر تو نے ایک مصیبت زدہ کی مدد کی ہے۔ میں نے اﷲتعالیٰ سے دعا کی تھی کہ تیری طرف سے ایک فرشتہ مقرر کردے جو تیری طرف سے حج کرے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 166 تا 167
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔