حضرت عائشہؓ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22907
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا جس ذکرِ خفی کو ملائکہ کاتبین نہیں سن سکتے اسے جلی ذکر پر ستر گنا زیادہ فضیلت ہے۔ذکر ِخفی سالک کو دکھاوے سے محفوظ رکھتا ہے ۔
ذکرِ الٰہی اور ذکرِ کثیر کے لئے قرآن حکیم میں متعدد آیتیں ہیں۔کہیں اسم ِ ذات کے ذکر کی تاکیدہے،کہیں ذکر ِ قلبی کی تلقین کی گئی ہے۔
’’ اوریاد کرتے رہتے اپنے رب کو صبح شام گداز دل کے ساتھ،اورخفی آواز میں ،اورذکر سے غافل نہ ر ہتے ‘‘
(سورۃ اعراف آیت نمبر۲۰۵)
یقینا جو لوگ خدا ترس ہیں جب شیطان کی طرف سے ان کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں یعنی جب متقی لوگوں کو شیطان کی طرف سے وسوسہ اور پریشانی آتی ہے اور وہ ان کے دل پر پردے ڈال دیتا ہے تو اس وقت وہ لوگ اﷲ کو یاد کرتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ ان کے دل پر سے پردہ اٹھادیتا ہے اﷲتعالیٰ فرماتا ہے شیطان کا فتنہ ذکر الٰہی سے دفع ہوجاتا ہے۔
اولیاء اﷲ ہر دور میں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر خفی یا جلی ذکر کرتے رہے ہیں اس محفل کو حلقہ ذکر کہاجاتا ہے۔ قرآن ِپاک میں انفرادی اور اجتماعی دونوں کا ذکر موجود ہے۔اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ شامل رکھئے جو صبح شام اپنے رب کی عبادت محض اس
کے لئے کرتے ہیں۔‘‘
(سورۂ کہف آیت نمبر ۲۸)
اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کو بھی اجتماعی ذکر کا حکم دیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 213 تا 214
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔