حضرت سلمان ؓ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22285
حضرت سلمان ؓ اور حضرت ابودرداءؓ بیٹھے ہوئے تھے اور دونوں کے سامنے ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جو سبحان اﷲ پڑھ رہا تھا۔
مندرجہ واقعات و کرامات بہت ہی اختصار کے ساتھ لکھے گئے ہیں ورنہ ہر صحابی ؓ کی زندگی میں بے شمار خرقِ عادات موجود ہیں۔
سیدنا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے صحابی ؓ اور صحابیات ؓ کی کرامات اور خرق ِ عادات اسلامی تاریخ میں ریکارڈ ہیں۔
یہ اعتراض بھی کہ صحابہ کرام ؓ اور صحابیات ؓ نے مراقبے نہیں کئے محض غلط فہمی پر مبنی ہے۔مراقبہ کا مطلب ہے سوچ، بچار، تفکر، تلاش، ذہنی یکسوئی کے ساتھ کسی بات پر غور کرنا، concentration جب ہم کسی بھی بات کی فضیلت اور کنہ کو تلاش کرتے ہیں تو اس کا مطلب بھی مراقبہ ہے۔صحابہ کرام ؓ اور صحابیات ؓ کی پوری زندگی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے اقوال اور قرآنی آیات پر غور و فکر کرنے میں گزری ہے۔غور و فکر میں جتنا وقت گزرتا تھا۔وہ سب مراقبہ کی تعریف میں آتا ہے۔
مراقبہ دراصل ذہنی یکسوئی کے ساتھ اپنی روحانی صلاحیتوں اور غیب بین نظرکو بیداراور متحرک کرنے کے لئے ایک طریقہ ہے۔مراقبہ سے مراد مرتبہ احسان ہے۔
نور ِ نبوت کے ذریعے صحابہ کرامؓ اورصحابیات ؓ کومرتبہ احسان حاصل تھا اور مرتبہ احسان کا حاصل ہونا بلاشبہ روحانیت یا تصوف ہے۔
صحابہ کرام ؓ اور صحابیات ؓ کے روحانی اجسام نور نبوت سے روشن اور منور تھے۔ جب وہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے اقوال اور سیرت طیبہ پر غور کرتے تھے تو ان کے اندر انوار کا ذخیرہ ان کی رہنمائی کرتا تھا۔قرآنی آیات پر تفکر کرکے وہ خود کو اﷲ سے قریب محسوس کرتے تھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 144 تا 144
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔