حضرت ربیع بن حراش ؓ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22265
حضرت ربیع بن حراش ؓ کہتے ہیں کہ ہم چار بھائی تھے۔ہمارے بڑے بھائی حضرت ربیع ؓ پکے نمازی اور روزے دار تھے۔سردیوں گرمیوں میں بھی وہ نفلیں پڑھتے اور روزے رکھتے تھے۔جب ان کا انتقال ہوا تو ہم سب ان کے پاس جمع تھے اور ہم ایک آدمی کو ان کے لئے کفن کا کپڑا لینے بھیج چکے تھے کہ یکایک انہوں نے اپنے منہ سے کپڑا ہٹاکر کہااے برادران السلام علیکم !لوگوں نے جواب دیا وعلیکم السلام۔اورپوچھا کہ تم موت کے بعد بھی بات کرتے ہو؟
حضرت ربیعؓ نے جواب دیا! ہاں تم سے جدا ہوکر جب پروردگار ِ عالم سے ملا تو میں نے اسے غضب ناک نہیں دیکھا۔اس نے مجھ پررحمتوں کے بادل برسا کر جنت کی خوشبوئیں،جنت کی روزی،جنت کے لباس مرحمت فرمائے۔
سنو!حضرت ابو القاسم رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم میری نماز پڑھنے کے منتظر ہیں بس اب دیر مت لگاؤاور جلدی کرو۔یہ قصہ جب حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کو سنایا گیا توآپ ؓ نے فرمایا مجھے یاد ہے ایک دفعہ رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت میں ایسے آدمی ہیں جو مرنے کے بعد بھی گفتگو کرتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 143 تا 143
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔