جیتی جاگتی تصویر
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8834
ہم اس حقیقت تک رسائی اس طرح حاصِل کر سکتے ہیں کہ ہم یہ جان لیں کہ جیتی جاگتی تصویر ایک جسم نہیں ہے بلکہ ایک شعور ہے۔ ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہم اسے بالکل شعور بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ شعور صرف ہماری پہچان کا ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے اوپر ساری عمارت کھڑی ہوئی ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جسم کے ختم ہونے پر مادّی کثافت اور آلودگی ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن یہ بات بھی ہمارے سامنے ہے کہ جسم کے ختم ہونے کے بعد شعور فنا نہیں ہوتا بلکہ شعور کسی اور عالَم میں منتقل ہو جاتا ہے۔
جتنی آسمانی کتابیں ہیں، اُن سب میں ایک ہی بات کا بار بار تذکرہ کیا گیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ:
آدمی صرف مادّی جسم نہیں ہے بلکہ ایک شعور ہے۔
ہم جب پیدائش سے موت تک کی زندگی کا تذکرہ کرتے ہیں تو یہ جان لیتے ہیں کہ جس شعور کی بنیاد ماں کے پیٹ میں پڑی تھی وہ شعور ایک طرف گھٹتا رہتا ہے اور دوسری طرف بڑھتا رہتا ہے۔ جیسے جیسے شعور گھٹتا ہے آدمی ماضی میں جاتا رہتا ہے اور جیسے جیسے شعور بڑھتا رہتا ہے آدمی مستقبل میں قدم رکھتا رہتا ہے۔ شعور کا گھٹنا اور بڑھنا عمر کا تعیّن کرتا ہے۔
شعور کے ایک زمانے کو “بچپن “ کہتے ہیں۔
شعور کے دوسرے زمانے کو “جوانی “ کہتے ہیں، اور
شعور کے تیسرے زمانے کو ‘‘بڑھاپا‘‘۔
بالآخر جو شعور اس مادّی زندگی کو قائم رکھے ہوے ہے اور جس شعور پر یہ جسم اِرتِقائی منازل طے کر رہا ہے وہ قائم رہتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 13 تا 13
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔