جنت کا دماغ۔ دوزخ کا دماغ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26278
انسان کے اوپر دو دماغ کام کرتے ہیں۔ایک دماغ، فرمانبرداری کا دماغ جو جنت کا دماغ ہے جس کے ذریعہ آدم جنت میں رہتے تھے۔دوسرا دماغ ،جو نا فر مانی کے بعدوجود میں آیا۔
جنت کا دماغ = یقین اور فرمانبر داری کا دماغ
نافرمانی کا دماغ = شیطان کے وسوسوں کی آما جگاہ ،اس دماغ میں انسان وسوسوں اور شک میں مبتلا
ہو جاتا ہے۔
’’ پھر شیطان نے دونوں کو پھسلادیا اور جس (عیش و نشاط)میں سے ان کو نکلوادیا۔تو شیطان دونوں کو بھٹکانے لگا تاکہ ان کی ستر کی چیزیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں بے پردہ ہوجائیں۔اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت کے قریب جانے سے اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ،تم زندہ رہنے والوں میں سے نہ ہوجاؤ،اور ان سے (شیطان نے ) قسم کھاکر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں۔غرض مردود نے دھوکا دے کر ان کو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا۔جب وہ اس درخت کے قریب چلے گئے تو ان کے ستر کی چیزیں ان سے بے پردہ ہوگئیں۔
’’اور ہم نے آدم سے پہلے عہد لیا تھا مگر وہ بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر و ثبات نہ دیکھا،تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈال دیااور کہا آدم کیا میں تم کو ایسا درخت بتاؤں جو ہمیشہ کی زندگی کا ثمرہ دے اور ایسی بادشاہت دے جو کبھی ختم نہ ہو۔‘‘
(سورۂ اعراف آیت نمبر ۲۰)
آدم نے شجر ِ ممنوعہ کے قریب جاکر یہ محسوس کیا کہ میرے جسم پر لباس نہیں ہے۔اور اسے ستر پوشی کرنا پڑی۔
ان محسوسات کے نتیجے میں جنت نے آدم ؑ کو رد کردیا اور آدم ؑ کو زمین پر پھینک دیا گیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 281 تا 282
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔