جنات کی سی آئی ڈی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21971
’’ہمارے یہاں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ کسی جن کو پکڑ کر انسانوں کے حوالے کردیا جائے۔جنات کا معاملہ تو ہم ہی طے کرسکتے ہیں او ل تو اس جن کو تلاش کرنے کے لئے ہمیں مہلت ملنی چاہئے اس کے لئے کم سے کم ایک ماہ درکار ہے۔ظاہر ہے کہ جس جن نے یہ حرکت کی ہے وہ خود کو ضرور چھپائے گا،ظاہر نہیں کرے گااور جنوں کی سی آئی ڈی کے تعاون کے بغیر اس کا پتہ چلانا ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ سی آئی ڈی افسرِ مَجاز سے دریافت کیا جائے کہ اس جن کو تلاش کرنے کے لئے کتنی مہلت درکار ہے۔یہ ایک ماہ تو میں نے اپنی طرف سے فرض کرلیا ہے۔ہم شاہ صاحب ؒ سے براہ راست گفت وشنید نہیں کرسکتے کیونکہ ہمیں اس کا حق نہیں پہنچتا۔اس لئے کہ وہ ایک ایسے انسان ہیں جو ہمارے لئے واجب التعظیم اور قابل احترام ہیں بہتر یہی ہے کہ معزز عدالت اس جن کے ذریعے جو خارش زدہ کتے کے روپ میں باغ کی دیوار کے نیچے پڑا رہتا ہے اورجس نے شاہ صاحبؒ کے قاصد کے فرائض انجام دئے ہیں مناسب جواب لکھ بھیجے۔
تا کہ شاہ صاحبؒ کسی حد تک مطمئن ہوجائیں کہ ان کا مقدمہ عدالت میں پہنچ چکا ہے اور زیر تفتیش ہے۔ضابطہ کی کاروائی اور جن کی تلاش اور بازیابی میں کچھ عرصہ لگے گا تا کہ وہ بد دل نہ ہوں اور ناراضی کا اظہار نہ فرمائیں۔ہم شاہ صاحبؒ کو ایک ایسی پارٹی مانتے ہیں۔ جنہیں خفا کرنا نہیں چاہتے۔پرچے میں اتنے حالات ضرور ہونے چاہئیں جس سے شاہ صاحب ؒ کم و بیش پوری روئیداداور ہماری مجبوریوں کو کماحقہ جان جائیں اور انہیں اس بات کی امید ہوجائے کہ اس معاملہ کا جلد یا بدیر کسی نہ کسی طرح فیصلہ ہوجائے گا۔اور انہیں شدید انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
چنانچہ پیش کار نے عدالت کی طرف سے ایک رقعہ لکھا۔
اس رقعے میں مختصر طریقے پر ہر بات لکھی گئی اور اس کواسی طرح لپیٹ کر جس طرح شاہ صاحب ؒ نے لپیٹا تھا اس جن کو دے دیا گیا جو اس رقعے کو لایا تھا۔
پھر شاہ صاحب ؒ کے اس پرچے کی کئی نقلیں تیار کی گئی۔جو جنوں کی سی آئی ڈی کو دے دی گئیں۔اور یہ تاکید کردی گئی کہ جلد از جلد اس جن کا پتہ چلائیں جس نے یہ حرکت کی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 109 تا 110
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔