جسم اور روح
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8826
جب ہم زندگی کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہمارے سامنے ایک ہی حقیقت آتی ہے کہ آدم کا ہر بیٹا اور حوّا کی ہر بیٹی خوش رہ کر زندگی گزارنا چا ہتے ہیں لیکن زندگی کا مادّی نظریہ ان کو ہر ہر قدم پر مایوس کرتا ہے اس لئے کہ ہماری زندگی کا ہر ہر لمحہ فانی اور متغیر ہے۔ مادّی اعتبار سے ہمیں یہ بھی علم نہیں ہے کہ سچی خو شی کیا ہوتی ہے؟ اور کس طرح حاصِل کی جاتی ہے؟ حقیقی مسرّت سے واقف ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی اصل بنیاد (Base) تلاش کریں۔
جب ہم کچھ نہیں تھے تو کچھ نہ کچھ ضرور تھے، اس لئے کہ کچھ نہ ہونا ہمارے وُجود کی نفی کرتا ہے۔ ہماری مادّی زندگی ماں کے پیٹ سے شروع ہوتی ہے اور یہ مادّہ ایک خاص پروسیس (Process) سے گزر کر اپنی انتہاء کو پہنچتا ہے تو ایک جیتی جا گتی تصویر عدم سے وُجود میں آ جاتی ہے۔ ماحول سے اس تصویر کو ایسی تربیت ملتی ہے… اُسے اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ سچی خوشی حاصِل کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ اور کس طرح یہ سچی خوشی حاصِل ہوتی ہے؟
حقیقی مسرّت سے ہم آغوش ہونے کے لیے انسان کو سب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ:
زندگی کا دارومدار صرف جسم پر نہیں ہے بلکہ اس حقیقت پر ہے کہ جس حقیقت نے خود اپنے لئے جسم کو لباس بنایا ہے۔
پیدائش کے بعد زندگی کا دوسرا مرحلہ ہمارے سامنے یہ آتا ہے کہ ہمارا ہر ہر لمحہ مرتا رہتا ہے اور ہر لمحے کی موت دوسرے لمحے کی پیدائش کا ذریعہ بن رہی ہے۔ یہی لمحہ کبھی بچپن ہوتا ہے، کبھی لڑکپن، کبھی جوانی، اور کبھی بڑھاپے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 12 تا 13
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔