تفکر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22900
قرآن حکیم کی تلاوت کا مفہوم یہ ہے کہ ارشاداتِ ربانی پر تفکر کیا جائے اور اﷲ کے احکامات کے مطابق فرمانبرداری کی جائے۔قرآن حکیم میں جہاں اﷲ کے ذکر کا حکم دیا گیا ہے وہاں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کثرت سے ذکر کرو۔
’’اے اہل ِایمان! تم اﷲتعالیٰ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔‘‘
(سورۃ احزاب۔ آیت نمبر ۴۱)
’’ اے اہل ایمان!جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اﷲ کا کثرت سے ذکر کرو‘‘
(سورۃ انفال آیت نمبر ۴۵)
حضرت ابنِ عباسؓ اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں:
اﷲتعالیٰ نے اپنے بندوں پر کوئی ایسی عبادت فرض نہیں کی کہ اس میں معذور آدمی کا عذر قبول نہ فرمایا ہو مگر ذکر ِ الٰہی ایسی عبادت ہے کہ جس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ کوئی اﷲکے ذکر سے معذور نہیں البتہ مغلوب الحال کا معاملہ الگ ہے اور فرمایا اﷲ کا ذکر کروکھڑے ہوئے،بیٹھے ہوئے،لیٹے ہوئے،رات ہو یا دن،ذکر دل سے ہو،زبان سے ہوخشکی میں یا سمندر میں ہو۔بندہ خو شحال ہو یا غریب الحال ہو،تندرست ہو یا بیمارہو جس حال میں بھی ہو بندہ کو چاہیے کہ اﷲ کا ذکر کرتا رہے۔
جس ذکر میں روح اور قلب شامل ہوجائیں اس ذکر کی بڑی اہمیت ہے ذکر اس طرح کیا جائے کہ کسی دوسرے کو اس کا علم نہ ہو۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 212 تا 213
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔