تصور سے کیا مراد ہے
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=754
سوال: دل کی تصویر لانے کی کوشش کریں۔ یا روشنی اور نور کی شبیہ دیکھنے کی کوشش کریں؟ یا پھر خود کو ترغیب دیں کہ یہ چیزیں ہماری بند آنکھوں کے سامنے ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو تصور سے کیا مراد ہے؟
جواب: تصور کی صحیح تعریف جاننے کے لئے دو بنیادی باتوں کا سمجھنا ضروری ہے۔ پہلی بات یہ کہ کسی چیز کی معنویت ہمارے اوپر اسی وقت آشکار ہوتی ہے جب ہم اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ کوئی چیز ہمارے سامنے ہے لیکن ذہنی طور پر ہم اس کی طرف متوجہ نہیں ہیں تو وہ چیز ہمارے لئے بسااوقات کوئی معنی نہیں رکھتی۔ مثلاً ہم گھر سے دفتر جاتے ہیں۔ دفتر پہنچنے کے بعد اگر ہم سے کوئی صاحب پوچھیں کہ آپ نے راستے میں کیا کیا چیزیں دیکھیں ہیں تو ہم یہی کہیں گے کہ ہم نے اس طرف دھیان نہیں دیا۔
حالانکہ یہ ساری چیزیں ہماری نظروں کے سامنے سے گزری ہیں۔
دوسری اہم بات دلچسپی اور ذوق و شوق ہے۔ ہم کوئی دلچسپ کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس کوئی غیر دلچسپ مضمون پڑھ کر ہم چند منٹ میں ہی ذہنی بوجھ اور کوفت محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ذہنی مرکزیت کے ساتھ ساتھ اگر دلچسپی اور ذوق و شوق بھی ہے تو کام آسان ہو جاتا ہے۔
مراقبہ یا تصور کی مشقوں سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ صاحب مشق جب آنکھیں بند کر کے تصور کرے تو خود سے اور ماحول سے بے نیاز ہو جائے، اتنا بے نیاز کہ اس کے اوپر سے بتدریج ٹائم اور اسپیس کی گرفت ٹوٹنے لگے یعنی تصور میں اتنا انہماک ہو جائے کہ وقت گزرنے کا مطلق احساس نہ رہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 143 تا 143
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔