تصنیفات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22851
تصنیفات :
قلندر بابا اولیاؒ نے تین کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔
علم و عرفان کا سمندر: ’’ رباعیات قلندر بابا اولیاؒ ‘‘
اسرار ورموز کا خزانہ: ’ ’ لوح وقلم ‘‘
کشف وکرامات اورماورائی علوم کی توجیہات پر مستند کتاب: ’’ تذکرہ تاج الدین باباؒ ‘‘
رباعیات میں فرماتے ہیں:
?اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا شہر سے ویرانہ ہوا
Aگردُوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیم
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا
=آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بیکار
اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار
Cدستہ جو ہے کوزہ کو اٹھانے کے لئے
یہ ساعد سیمیں سے بناتا ہے کمہار
Eباغوں میں جو قمریاں ہیں سب مٹی ہیں
پانی میں جو مچھلیاں ہیں سب مٹی ہیں
?آنکھوں کا فریب ہے یہ ساری دنیا
پھولوں میں جو تتلیاں ہیں سب مٹی ہیں
5آنا ہے ترا عالم روحانی سے
حالت تری بہتر نہیں زندانی سے
Gواقف نہیں میں وہاں کی حالت سے عظیمؔ
واقف ہوں مگر یہاں کی ویرانی سے
حضور قلندر بابا اولیاءؒ اپنی کتاب لوح و قلم کے پہلے صفحہ پر لکھتے ہیں: ’’ میں یہ کتاب پیغمبر ِ اسلام سیدنا حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کے حکم سے لکھ رہا ہوں مجھے یہ حکم سیدنا حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی ذات سے بطریق ِ اویسیہ ملا ہے۔ـــ‘‘
کتاب کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں سماعت میں نے دی ہے،بصارت میں نے دی ہے،اس کا مطلب یہ نکلا کہ اطلاع میں نے دی ہے ( یعنی اطلاعات کا سورس اﷲتعالیٰ ہیں )ہم عام حالات میں جس قدر اطلاعات وصول کرتے ہیں ان کی نسبت تمام دی گئی اطلاعات کے مقابلے میں صفر سے ملتی جلتی ہے۔وصول ہونے والی اطلاعات اتنی محدود ہیں کہ ان کو ناقابلِ ذکر کہیں گے۔اگر ہم وسیع تر اطلاعات حاصل کرنا چاہیں تو اس کا ذریعہ بجز علوم ِروحانی کے کچھ نہیں ہے اور علوم روحانی کے لئے ہمیں قرآن حکیم سے رجوع کرنا پڑے گا۔
یہ قانون بہت فکر سے ذہن نشین کرنا چاہیئے کہ جس قدر خیالات ہمارے ذہن میں دور کرتے رہتے ہیں ان میں سے بہت زیادہ ہمارے معاملات سے غیر متعلق ہوتے ہیں۔ان کا تعلق قریب اور دور کی ایسی مخلوق سے ہوتا ہے جو کائنات میں کہیں نہ کہیں موجود ہے۔اس مخلوق کے تصورات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں۔
حضور قلندر بابا اولیاء ؒنے عالم لاہوت ،عالمِ جبروت،عالم ملکوت،اور ارض و سماوات کے نقشے بنا کر دیئے ہیں ۔
قلندر بابا اولیاء ؒکی سر پر ستی میں روحانی ڈائجسٹ کا پہلا شمارہ دسمبر ۱۹۷۸ء کو منظر عام پر آیا۔ رو حانی ڈائجسٹ کے بیشتر ٹائٹل،جزوی تبدیلی کے ساتھ انہی نقشوں کی عکا سی کرتے ہیں۔مردم شماری کے حساب سے مردوں کے مقابلہ میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے ۔بڑا المیہ ہے کہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد کو نظر انداز کیاجاتارہا ہے ۔ جبکہ خواتین وحضرات کی علمی استعداد اورصلاحیتوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہے ۔سلسلہ ٔ عظیمیہ نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مشن کے پھیلانے میں خواتین کوبھرپور شریک ہونے کا موقع فراہم کیا ہے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 203 تا 205
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔