تاروں بھری رات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26523
*تفکر کی راہوں پر چلتے ہوئے تاروں بھری ایک رات میں حضرت ابراہیم ؑ نے ایک روشن ستارہ دیکھا توفرمایا یہ میرا رب ہے، جب وہ روشن ستارہ نظروں سے اوجھل ہوگیا توحضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا میں چھپ جانے والے کو معبود نہیں مانتا۔ پھر ٹھنڈی میٹھی روپہلی چاندنی سے بھرپور چاند کو دیکھا جیسے جیسے طلوع آفتاب کا وقت قریب آیا چاند بھی نگاہوں سے اوجھل ہونے لگا حضرت ابراہیم ؑ نے چاند کے رب ہونے کی بھی نفی کردی۔ طلوع آفتاب کے بعد سورج بھی زوال پذیر ہونے لگا اور اس پر اتنا زوال غالب آیا کہ وہ نظروں سے مخفی ہوگیا۔
تب حضرت ابراہیم ؑ نے اﷲتعالیٰ کے دئیے ہوئے علم اور علم کے نتیجے میں یقین سے کہا:
’’ میرا رب وہ ہے جو نہ کبھی چھپتا ہے اور نہ اسے کبھی زوال ہے۔‘‘
بات بادشاہ نمرود تک پہنچی۔ نمرود خود کو ’’رعایا کا رب‘‘ اور مالک سمجھتا تھا، رعایا نمرود کو خدا مانتی تھی اور اس کی پرستش کرتی تھی، شاہی دربار میں سجدہ کرنے کا رواج عام تھا، باطل عقائد کی پیروکار اور باطل عقائد کا پرچار کرنے والے مذہبی پیشواؤں، ارباب اقتدار اور عوام سے حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا :
’’تم کائنات کے مالک اور مختار کل اﷲ کو چھوڑ کر باطل معبودوں کو پوجتے ہو، تم شعور کیوں نہیں استعمال کرتے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 315 تا 315
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔