یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
بچوں کے نام
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3041
کسی فرد کا اپنا ذاتی تشخص اس وقت بنتا ہے جب وہ بیدار ہوتا ہے۔ ہر بچہ دنیاوی کثافتوں سے پاک عالم بالا کے ذہن پر تخلیق ہوتا ہے۔ جب اسے یہ علم ہو جاتا ہے کہ وہ پُر انوار عالم سے ایک ایسے عالم میں پھینک دیا گیا ہے جہاں کی زندگی قید و بند کی زندگی ہے تو وہ اضطراب میں مبتلا بلک بلک کر رونا شروع کر دیتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر پیدا ہونے والا ہر بچہ یہ اعلان کرتا ہے کہ یہ زندگی میرے لئے ناپسندیدہ ہے‘ میں اس بات پر برملا اظہار تاسف کرتا ہوں کہ مجھے یہاں قید کر دیا گیا ہے۔
ہادئ برحق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان تکلیف دہ لمحات سے نجات پانے کے لئے ارشاد فرمایا۔
’’ولادت کے بعد نہلا دھلا کر دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہو۔‘‘
پیدا ہوتے ہی بچے کے کان میں اذان اور اقامت میں بڑی حکمت ہے وہ یہ کہ انسان کے کان میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کی آواز پہنچے‘ جس شہادت کو وہ شعوری طور پر ادا کرنے کے بعد داخل اسلام ہو گا اس کا Pattern پہلے ہی دن بن جائے۔
پیدائش کے بعد دوسرا مرحلہ نام کا ہے۔ نام ایک ایسی دستاویز ہے کہ بچے کا رُواں رُواں، ہڈی ہڈی، عضو عضو، طرز عمل، قد و قامت سب کچھ بدل جاتا ہے، لیکن نام نہیں بدلتا۔ مطلب یہ ہے کہ نام کسی فرد کے تشخص کا واحد ذریعہ ہے۔ جب کسی بچے کا نام رکھا جاتا ہے تو اس کے دماغ میں ایک اور پیٹرن جنم لیتا ہے۔ یہی وہ پیٹرن ہے جو معنی اور مفہوم کے ساتھ شعوری زندگی کے لئے ایک طرز عمل متعین کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد عالی مقام ہے کہ بچوں کے نام خوبصورت، خوش پسند اور بامعنی رکھو تا کہ نام کی معنویت اور نام کے اثرات بچے کی آئندہ زندگی کو کامیابی اور کامرانی سے ہم کنار کر دیں۔
نام کے انتخاب میں پاکباز اور باکردار بزرگوں کی اعانت حاصل کی جائے کہ نام رکھنے سے معنی اور مفہوم کے ساتھ ساتھ نام رکھنے والے کا ذہن بھی منتقل ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 201 تا 203
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔