بِسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرّحِیم
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14572
اللہ نے اپنے ذہن میں مَوجود کائناتی پروگرام کو شکل و صورت کے ساتھ وُجود میں لانا چاہا تو کہا ’’کُن‘‘ …. تو اللہ کے ذہن میں کائناتی پروگرام ایک ترتیب اور تدوین کے ساتھ اس طرح وُجود میں آگیا۔ ….
1. ایک کتابُ المبین
2. ایک کتابُ المبین میں تیس کروڑ (۳۰،۰۰۰،۰۰۰) لوحِ محفوظ
3. ایک لوحِ محفوظ میں اَسّی ہزار (۸۰،۰۰۰) حَضیرے
4. ایک حضیرے میں ایک کھرب (۱۰۰،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰) سے زیادہ مُستقل آباد نظام اور با رہ کھرب (۱،۲۰۰،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰) غیر مُستقل نظام
5. ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہوتا ہے۔ ہر سورج کے گرد نو (۹)، بارہ (۱۲) یا تیرہ (۱۳) سیّارے گردش کرتے ہیں۔
یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظامِ شمسی) میں پائی جاتی ہے۔ انسانوں اور جنّات کی آبادیاں ہر حَضیرے پر مَوجودہیں۔ بھوک، پیاس، خواب، بیداری، محبّت، غصہ، جنس، اَفزائشِ نسل…۔ وغیرہ وغیرہ..۔ زندگی کا ہر تقاضہ، ہر جذبہ، ہر طرز ہر سیّارہ میں جاری وساری ہے۔
ایک حضیرے پر ایک کھرب (۱۰۰،۰۰۰،۰۰۰،۰۰۰) سے زیادہ آباد نظام واقع ہیں ایک آباد نظام کو قائم رکھنے کیلئے غیر مُستقل نظام اسٹور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ غیر مُستقل نظام سے مراد یہ ہے کہ پورے پور ے نظام بنتے اور ٹُوٹ جاتے ہیں اور اس ٹُوٹ پُھوٹ سے آباد، مُستقل نظام فیڈ(FEED) ہوتے رہتے ہیں۔ ہر نظام میں الگ الگ سماوات، اَرض، جبال، حیوانات، جمادات، نباتا ت وغیرہ اسی طرح موجو د ہیں جس طرح ہم اپنے نظام میں دیکھتے ہیں۔
اللہ نے جب انسان اور جنّات کو اپنی محبّت کے ساتھ پیدا کیا تو اس کے رہنے کیلئے جنّت کو اپنا پسندیدہ مقام قرار دیا اور کہا:
اے آدم ! تُو اپنی بیوی کے ساتھ جنّت میں قیام کر اور جہاں سے دل چاہے خوش ہو کر جنّت کی نعمتوں سے اپنی بھوک رفع کر۔ اور اپنی پیاس بجھا اور دیکھ اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تیرا شمار ظالموں میں ہو گا۔
(سورۃ البقرہ – آیت نمبر 35)
حقیقت کی زندگی گزارنے کی ترغیب دینے اور دوزخ سے بچنے کی تلقین کیلئے دنیا میں اب تک ایک لاکھ چوبیس ہزار (۱۲۴، ۰۰۰) پیغمبر آچکے ہیں اور ان پیغمبروں کی تعلیمات پھیلا نے کیلئے ان کے وراثت یافتہ دوست آتے رہے ہیں۔ اور آتے رہیں گے۔ یہ تمام بزرگ اَوتار اور اولیاء اللہ اپنے اپنے ماحول اور ماحول میں رائج زبان کے مطابق وَحدانیّت کا پرچار کرتے رہے کہ:
• اللہ ایک ہے،
• یکتا ہے،
• بےنیاز ہے،
اسی وَحدت اور وَحدانیّت پر ہر مذہب نے راگ الاپا ہے۔ زمین پر کسی ایسے مذہب کا وُجود نہیں ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے وُجود سے انکار کیا ہو۔ اللہ کے دوستوں نے اَحدیّت، صمَدیّت، حقّانیّت اور وَحدانیّت کو سمجھانے اور سمجھنے کیلئے مختلف راستے اور طریقے بتائے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 8 تا 10
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔