باطنی مشاہدات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12577
صوفی ریاضت و مجاہدہ کے بعد محبوب کا دیدارکرنا چاہتا ہے۔دھیان اور مراقبوں کے ذریعہ اس کے اندر یہ یقین راسخ ہوجاتا ہے کہ زندگی کا مقصد صرف اور صرف اﷲ کا عرفان ہے۔
تصوف ایک ایسا علم ہے جو روح میں بالیدگی پیدا کرتا ہے اور مخلوق کو خالق کائنات سے قریب کرتا ہے۔روحانیت یا تصوف کے راستے کا مسافر باطنی کیفیات اور مشاہدات سے اﷲ کو دیکھ لیتا ہے اوراسے اﷲ سے ہمکلامی کاشرف نصیب ہوجاتا ہے۔
ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے جسمانی وظائف کے ساتھ روح کے عرفان کے اعمال و اشغال کو تصوف کہا ہے ۔ اسلام میں شریعت اور طریقت کا تصور بھی یہی ہے کہ انسان عبادت میں جسمانی پاکیزگی اور اعمال کے ساتھ ذہنی تفکر کے ذریعے اپنی ذات سے واقفیت حاصل کرے تاکہ اس کے مشاہدے میں یہ بات آجائے کہ انسانی ذات (روح) دراصل کسی انسان کے اندر ماورائی دنیاؤں میں داخل ہونے کا نام ہے ، چونکہ روح اﷲ کاایک حصہ ہے۔ یعنی کل کا جز ہے۔ جب جز کا مشاہدہ ہوتا ہے تو (حقیقت مطلقہ) سامنے آجاتی ہے۔
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
’’پس جو شخص اپنے رب سے ملاقات کا آرزو مند ہو،اسے لازم ہے کہ اعمال صالحہ کرے اور اپنے رب کی اطاعت وفرماں بر داری میں کسی کو شریک نہ کرے‘‘
(سورۂ کہف آیت نمبر․․․۱۱۰)
* محبت،توحید،تقویٰ اورعرفان ِ نفس تصوف کی بنیاد ہے۔قرآن پاک کی تعلیمات کا خلاصہ
یہ ہے کہ اﷲ وحدہُ لاشریک ہے اوراﷲ اپنی مخلوق سے محبت کرتا ہے۔قرآن پاک کا نزول اس وقت ہوا،جب دنیا شرک،کفر اور بت پرستی کے اندھیروں میں گم ہوچکی تھی۔انسان خود پرستی، کبر و نخوت اور زرپرستی میں مبتلا ہوگیاتھا۔فطری اقدار کے منافی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے ۳۶۰بتوں کو معبود بنالیا گیا تھا۔
اس پرآشوب…… بےِیقین․․․․فساد سے بھر پور اور وسوسوں کے دور میں قرآن نے اعلان کیا:
’’بس وہی ہر شئے کا اوّل ہے۔اور وہی ہرشئے کا آخر ہے۔اوروہی ہرشئے کا ظاہر ہے۔اوروہی ہر شئے کی کنہ کو جاننے والا ہے۔‘‘
تصوف، تقویٰ پر عمل کرنے کی تاکید کرتا ہے۔قرآن کہتا ہے کہ یہ کتاب متقی لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔
’’بے شک اﷲ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی ہیں اور محسن ہیں۔‘‘
(سورۂ نحل آیت نمبر ۱۲۸)
تصوف،عشق و محبت کا سمندر ہے اور محبت حصوِل مقصود کا ذریعہ ہے۔مومن کو ایقان حاصل ہوتا ہے۔یقین مشاہدہ سے مشروط ہے۔یہ کتاب اس میں کوئی شک نہیں ہے۔اور یہ کتاب ہدایت دیتی ہے ان لوگوں کو جو متقی ہیں اور متقی وہ لوگ ہیں جوغیب پر یقین رکھتے ہیں او ر صلوٰۃ قائم کرتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں ان کے یقین میں یہ بات ہوتی ہے کہ یہ سب اﷲ کا دیا ہوا ہے۔
’’اور وہ لوگ جو ایمان لائے اس پر جو کچھ نازل ہوا تیری طرف اور اس پر جو کچھ نازل ہوا تجھ سے پہلے۔اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہی لوگ ہیں ہدایت پر اپنے رب کی طرف سے اور وہی ہیں مراد کو پہنچنے والے۔‘‘
(سورۂ بقرہ آیت نمبر۔۴،۵)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 1 تا 2
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔