یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
آواز سروش
مکمل کتاب : کشکول
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=517
کا ئنات کیا ہے ؟۔۔۔ایک نقطہ ہے ۔۔۔ نقطہ ایک نور ہے اور نور رو شنی ہے ۔
ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے ۔یہ عکس جب نور اور رو شنی میں منتقل ہو تا ہے تو جسم مثالی بن جا تا ہے ۔جسم مثالی (Aura)کا مظا ہرہ گو شت پو ست کا جسم ہے۔
ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عما رت گو شت اور پٹھوں پر کھڑی ہے ۔کھال اس عمارت کے اوپر پلا سٹر اور رونگ و روغن ہے ۔ وریدوں ،شریانوں ،اعصا ب، ہڈیوں ،گو شت اور پو ست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔
حواس کی تعداد پانچ بتا ئی جا تی ہے جب کہ ایک انسان کے اندر سا ڑھے گیا رہ ہزار حواس کام کر تے ہیں ۔
آدم زاد کے دو رو پ ہیں ۔ ایک ظا ہر رو پ ،دو سرا با طن رو پ ۔ با طن ر وپ میں روح کا عمل دخل ہے ۔ روح کا ئنات کے ہر ذرے میں مستقل گشت کر تی رہتی ہے ۔ کا ئنات میں جتنی تخلیقات ہیں اور کا ئنات میں جتنے عنا صر ہیں ، جتنے ذرات ہیں ، ہر زرہcell) )روح کی تحریکات پر زندہ ہے ۔
رو ح جب تک اپنا رشتہ جوڑے رہتی ہے زندگی مسلسل حر کت ہے اور جب رو ح جسم سے رشتہ توڑ لیتی ہے تو حرکت معدوم ہو جا تی ہے ۔
روح کے لا کھوں،کروڑوں روپ ہیں اورہر رو پ ایک بہروپ ہے ۔ آدم زاد ایک طر ف روح ہے تو دو سری طر ف رو ح کا بہر وپ ہے ۔ روپ بہرو پ کی یہ کہا نی ازل میں شروع ہو ئی اور ابد تک قائم رہے گی ۔۔۔ یہ کہا نی دراصل ایک ڈرامہ ہے۔ مختلف روپ (افراد ) آتے ہیں اور اسٹیج پر اپنے کردار( بہرو پ )کا مظاہرہ کر کے چلے جا تے ہیں۔
روپ بہرو پ کا یہ مظاہرہ ماضی،حال اور مستقبل ہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ،جوانی اور بوڑھا پے کا بہروپ ہوں ۔
کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑا
بھان متی نے کنبہ جوڑا
میں نے چونسٹھ سال میں تئیس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں ۔ ہر نیا سورج میرے بہرو پ کا شا ہد ہے ۔ تئیس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ،حال اور مستقبل کی تعمیر کر تے رہے ۔۔۔ میں اب تھک گیا ہو ں ۔۔۔ لیکن میرے ساتھ چپکے ہو ئے ما ضی،حال اور مستقبل میرے روپ کے مزید بہروپ بنانے پر مستعد نظر آتے ہیں ۔
روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی ۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہےمیں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہا نی پیش کررہا ہوں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
یکم دسمبر ۱۹۹۰ء
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 12 تا 13
یہ تحریر English (انگریزی) Русский (رشیئن) میں بھی دستیاب ہے۔
کشکول کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔