اِخلاقِ حَسَنہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20067
*اخلاق وہی اچھا ہے جس میں صفات ربانی کا عکس ہو کچھ صفات ایسی ہیں جن میں انسان برابری نہیں کرسکتامثلاً اللہ واحد ہے اورمخلوق کثرت ہے ،اللہ خالق ہے مخلوق ،مخلوق ہے ،کبریائی اور بڑائی صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے بندے کاکمال یہ ہے کہ اس میں کبریائی کے مقابلے میں خاکساری اور تواضع ہو قادر مطلق اللہ کی صفات میں بندہ فروتنی محسوس کرے ۔خوش اخلاق ہو کیونکہ اسلام نے انسان کی روحانی تکمیل کاذریعہ اخلاق کو قرار دیا ہے ۔ صفات الٰہیہ کے انوار سے بندہ بشر جس حد تک قریب ہوتا ہے اس کی روحانی ترقی ہوتی رہتی ہے۔
دنیا میں اخلاق کے بڑے بڑے معلم پیدا ہوئے ہیں اور سب نے اخلاقیات پر عمل کرنے کی دعوت دی ہے ۔تمام مذاہب کی بنیادبھی اخلاق حسنہ پر رکھی گئی ہے ۔دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبر تشریف لائے سب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سچ بولنا اچھا عمل ہے اور جھوٹ بولنابرائی ہے ۔انصاف بھلائی ہے اورظلم بدی ہے،خیرات نیکی ہے اورچوری جرم ہے ۔ دوسرے کے کام آنا ایسی عادت ہے جواللہ کے لئے پسندیدہ ہے اور حق تلفی کرنا اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے ۔
* سیرت النبی ۶
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 43 تا 43
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔