اویسی فیض
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22790
میں نے دیکھا کہ قبلہ کی طرف کی دیوار پھٹ گئی اور ایک بہت بڑا تخت نمودار ہوا دیکھاکہ سبز پردہ لٹکاہواہے اس کے قریب ایک جماعت موجود ہے میں نے ان لوگوں میں بابا سماسی کو پہچا ن لیا۔ میں جان گیا کہ یہ ان لو گوں میں سے ہیں جو اس جہان سے گزر چکے ہیں۔ان میں سے ایک نے مجھے بتایا کہ تخت پر خواجہ عبدالخالق نجدوانی جلوہ افروز ہیں اور یہ ا ن کے خلفاء کی جماعت ہے اور ہر خلیفہ کی طرف اشارہ کرکے ان کے نام بتائے۔یہ خواجہ احمد صدیق ہیں،یہ خواجہ اولیاء کلال ہیں،یہ خواجہ دیوگری ہیں،یہ صاحب خواجہ محمودالخیرفقتوی ہیں،اور یہ خواجہ علی راستی ہیں،جب وہ شخص خواجہ محمدباباسماسی پر پہنچاتوکہا یہ تیرے شیخ ہیں اورانہوں نے تیرے سرپر کلاہ رکھاہے اور تجھے کرامت بخشی ہے اس وقت اس نے کہا کان لگا اور اچھی طرح سن کہ حضرت خواجہ بزرگ ایسی باتیں فرمائیں گے کہ حق تعالیٰ کے راستے میں تیرے لئے مشعل ِ راہ بنیں گیں۔
میں نے درخواست کی کہ میں حضرت خواجہ کو سلام اور ان کے جمال مبارک کی زیارت کرنا چاہتا ہوں۔یکایک میرے سامنے سے پردہ اٹھ گیا۔ میں نے نورُ‘ علی نور بزرگ کو دیکھا۔انہیں سلام کیا۔انہوں نے جواب دیا اور وہ باتیں جو ابتدائی طور پر سلوک اور اس کے درمیان اور اس کی انتہاء سے تعلق رکھتی ہیں مجھے سکھائیں۔
انہوں نے فرمایا جو چراغ تجھے دکھائے گئے ہیں ان میں تیرے لئے ہدایت اور اشارہ ہے کہ تیرے اندر روحانی علوم سیکھنے کی استعداد موجود ہے اور تیرے لئے بشارت ہے کہ اﷲتعالیٰ تجھے اسرار و رموز سکھائیں گے لیکن استعداد کی بتی کو حرکت دینا ضروری ہے تاکہ چراغ کی روشنی تیز ہوجائے۔
دوسری مرتبہ بتایا کہ ہر حال میں امر و نہی کا راستہ اختیار کرنا۔ احکام شریعت کی پابندی کرنا۔ممنوعات شرعیہ سے اجتناب کرنا۔سنت والے طریقوں پر پوری طرح عمل کرنا۔بدعات سے دور رہنا۔حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی احادیث کو ہمیشہ اپنا راہنما بنائے رکھنا اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم اور آپ کے صحابہ ؓ کرام کے اخبار و آثار یعنی ان کے اقوال و افعال کی تلاش اور جستجو میں رہنا۔تیرے اس حال یعنی مشاہدے کی سچائی کا ثبوت یہ ہے کہ کل علیٰ الصبح تو فلاں جگہ جائے گا اور فلاں کام کرے گا۔
ان لوگوں نے فرمایا اب توجانے کا قصد کر اور جناب سید امیر کلالؒ کی خدمت میں حاضر ہو۔ان حضرات کے فرمانے کے بموجب میں حضرت امیر کلال ؒ کی خدمت میں پہنچا۔تو حضرت امیر ؒ نے خاص مہر بانیاں فرمائیں۔مجھے ذکر کی تلقین کی اور خفیہ طریقہ پر نفی اثبات کے ذکر میں مشغول فرمادیا۔
شیخ قطب الدین نامی ایک بزرگ نے بتایا کہ میں چھوٹی عمر میں تھا کہ حضرت خواجہ نے فرمایا فلاں کبوتر خانے سے کبوتر خرید کر لے آؤ۔ان کبوتروں میں سے ایک کبوتر بہت خوبصورت تھا۔میں نے یہ کبوتر باورچی خانے میں نہیں دیا۔کھانا تیار ہونے کے بعد حضرت خواجہ نقشبند ؒ نے مہمانوں میں کھانا تقسیم کیا تو مجھے کھانا نہیں دیا اور فرمایا انہوں نے اپنا حصہ زندہ کبوتر لے لیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 195 تا 197
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔