انہونی بات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21935
ایک روز رات کے وقت شاہ صاحب ؒ اپنے حجرے میں استراحت فرمارہے تھے۔چند لڑکے جن میں انسانوں کے ساتھ جنات کے لڑکے بھی تھے شاہ صاحب ؒ کی خدمت میں مصروف تھے۔کوئی سر دبارہا تھا،کوئی ہاتھ دبا رہا تھا،چند لڑکے پیر دبارہے تھے کافی وقت ہوچکا تھا۔یہ ذکر عشاء کی نماز کے بعد کا ہے۔
شاہ صاحب ؒ نے کسی لڑکے سے فرمایا ’’ چراغ گل کردو۔ تیل ضائع ہورہا ہے۔اور تم لوگ اپنی اپنی جگہ جاکر آرام کرو۔
شاہ صاحب ؒ کا حجرہ کافی بڑا تھا۔اور جہاں وہ لیٹے تھے چراغ اس جگہ سے کم از کم چھ گز کے فاصلے پر ایک کونے میں رکھا ہوا تھا۔ایک جن لڑکے نے وہیں سے ہاتھ بڑھا کر چراغ گل کردیا۔
انسانوں کے لڑکوں نے یہ انہونی بات دیکھی تو ڈر کے مارے چیخنے لگے کیونکہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کوئی ہاتھ اتنا لمبا ہوسکتا ہے۔
شاہ صاحب ؒ نے اٹھ کر انہیں تسلی دی اور اس جن لڑکے کو بہت ڈانٹا۔
اس روز لڑکوں پر یہ بات منکشف ہوگئی کہ ہمارے ساتھ جنات کے لڑکے بھی پڑھتے ہیں۔
شاہ صاحب ؒ کے مکان کی پشت پر ایک سوداگر رہتا تھا۔یہ لڑکا جس سے یہ حرکت سرزد ہوئی وہ اس سوداگر کی لڑکی سے محبت کرنے لگا۔ لیکن اس نے اس بات کو اب تک چھپا رکھا تھا اور رات دن اسی اُدھیڑ بُن میں مصروف رہتا تھا کہ کسی طرح استادِ محترم کی تائید حاصل کرلے۔ ان کے ذریعے وہ لڑکی اور اس کے ماں باپ کو اپنے گھر پر مدعو کرنا چاہتا تھا تاکہ اس طرح آمد و رفت پیدا کرکے عرض مدعا پیش کرنے کی گنجائش نکل آئے۔مگر وہ کسی طرح بھی شاہ صاحب ؒ سے درخواست کرنے کا طریقہ تلاش نہیں کرسکا۔
بالآخر اس کے ذہن میں ایک بات آئی اور وہ یہ کہ اس کے ماں باپ آئیں اور شاہ صاحبؒ اور اس سوداگر کے گھر کے تمام افراد کو شاہ صاحب ؒ کی ہمسائیگی کے ناطے مدعوکریں۔
صرف اس بات کے لئے وہ ہفتوں سوچتا رہا۔مہینوں غور کرتا رہا۔اسی غور و فکر میں کئی سال گزرگئے لیکن وہ اپنے ماں باپ سے نہیں کہہ سکا۔
جب اتفاق سے لڑکوں پر یہ انکشاف ہوگیا کہ ہمارے ساتھ جنات بھی پڑھتے ہیں تو شاہ صاحبؒ نے ڈانٹ ڈپٹ کے بعد اس سے پوچھا کہ تونے ایسا کیوں کیا،تو جن لڑکے نے جرات کرکے کہا۔
’’یہ سب میں نے دانستہ کیا ہے تا کہ چند لڑکے اس امر سے واقف ہوجائیں نیز آج میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی دن میرے گھر ماحَضر تناول فرمائیں آپ میرے استاد ہیں میرا آپ پر حق ہے اس لئے میں نے یہ جسارت کی ہے۔‘‘
اول تو شاہ صاحب ؒ کو بہت غصہ آیا مگر وہ بہت نرم مزاج تھے اس لئے خاموش ہوگئے جن لڑکا دعوت پر بضد رہا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 96 تا 97
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔