انسان
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21217
احسن الخالقین اﷲتعالیٰ جب کسی چیز کو وجود میں لانے کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے حکم دیتے ہیں کہ ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے۔تخلیق ہونے میں وسائل زیر ِ بحث نہیں آتے۔اﷲتعالیٰ جو کچھ کہہ دیتے ہیں وہ ہوجاتا ہے۔
خالقین کا لفظ ہمیں اس طرف متوجہ کرتا ہے کہ اﷲتعالیٰ کے علاوہ مخلوق بھی اﷲ کے دئیے ہوئے وسائل سے تخلیق کرسکتی ہے۔آج کے دور میں بے شمار مثالوں میں سے ایک مثال بجلی ہے،جب مخلوقات میں سے ایک بندے نے بجلی کے بارے میں سوچا اور تحقیق وتلاش میں انہماک پیدا ہواتو بجلی کا مظاہرہ ہوگیاجب بجلی وجود میں آگئی تو بجلی سے لاکھوں چیزیں بن گئیں۔لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ بجلی وجود میں آنے سے پہلے بساط عا لم میں موجود تھی۔
اﷲتعالیٰ کا وصف یہ ہے کہ جب اﷲتعالیٰ نے کن کہا تو لاکھوں کروڑوں چیزوں کے ساتھ بجلی بھی پیدا ہوگئی اور جب آدم زاد نے اپنا اختیار استعمال کرکے بجلی کے علم کے اندر تفکر کیا تو یہی بجلی عدم سے عالم ظاہر میں آگئی۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ توانائی اور کرنٹ خالص اﷲ کی تخلیق ہے کرنٹ کے بہاؤکو تاروں پر سے گزارنا اور اس بہاؤ کو بلب،ٹیوب لائٹ،پنکھوں ایئر کنڈیشنرز، یا چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی دیوہیکل مشین میں (Flow)کرنا انسان کی تخلیق ہے۔
جس دھات سے تار بنے ہیں وہ اﷲ کی تخلیق ہے لیکن دھات کو ڈائیوں میں ڈھالنا اور ڈائیاں بنانا انسان کی تخلیق ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 81 تا 81
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔