انسان کے اندر کمپیوٹر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26535
انسانی دماغ کو سائنس دان قوت اور توانائی کا سر چشمہ قرار دیتے ہیں، اس میں معلومات اکھٹا کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہے،سب سے بڑھ کر یہ جمع شدہ معلومات سے اچھوتی اورنئی نئی ایجادات کرتا ہے،لیکن اگرزندگی کی رو نہ آئے تو آدمی لوہے سے بنے ہوئے ایسے روبوٹ کی طرح ہے جس میں کرنٹ نہ ہو۔
جب آدمی زمین پر نہیں تھا تو ایسے مقام پرتھا جہاں اسے ہر چیز بغیر مشقت کے مل جاتی تھی، اسے محنت مشقت کی عادت نہیں تھی،زمین پر آنے کے بعد اسے مشقت بھری زندگی ملی، انسان کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ وہ جنت کی زندگی گزارے،جنت کی زندگی کی خواہش نے اسے بے چین کیا ہوا ہے،یہ بے چینی رنگ لائی اور انسان نے خفیہ صلاحیتوں کو اجاگر کر کے ایسی مشین ایجاد کر لی جس سے کام لے کروہ مشقت کی زندگی سے بے نیاز ہو جائے،یہ سب تو ہوا مگر آدمی نے اس بات پر غور نہیں کیاکہ خفیہ صلاحیتوں کا مخزن کیا ہے؟ان صلاحیتوں کو متحرک کرنے کے لئے کرنٹ کہاں سے آتا ہے؟
پہیہ کی ایجاد کے بعد انسان پر سہولتوں کے حصول کی راہ ہموار ہو گئی اور وہ قدم قدم آگے بڑھتے ہوئے کمپیو ٹر ایج میں داخل ہو گیا اب انسان اس حقیقت سے واقف ہو گیا ہے کہ کوئی بھی مشین کرنٹ کے بغیر کام نہیں کرتی۔ انسان جب سے دنیا میں آیا ہے وہ جنت کو زمین پر اتار لینے کے لئے کوشاں ہے۔
جیسے جیسے اس نے تفکر کیا،انسان کے اندر نصب شدہ کمپیوٹر اس کی رہنمائی کرتا رہانتیجہ میں روبوٹ ایجاد ہو گئے،انسان ایک ہی کام کرتے کرتے اکتا جا تا ہے جب کہ روبوٹ دن رات ایک ہی کام کو دہرا سکتا ہے، روبوٹ انسانوں کے مقابلے میں موسمی تغیرات سے کم متا ثر ہوتے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کی بیشتر فیکٹریوں میں روبوٹ سے کام لیا جا رہا ہے، ویلڈنگ،پینٹنگ،مولڈنگ اور چیزیں اٹھانے اور رکھنے کا کام کرنے والے صنعتی روبوٹ انسانوں کی طرح کام کرتے ہیں لیکن اگر سوئچ آن نہ کیا جائے تو یہ حرکت نہیں کرتے،ان کی ہر حرکت کو برقی آلات کے ذریعہ ایک بورڈ کنٹرول پینل سے متعین کیا جاتا ہے،سوئچ آف کر دیا جائے تو کنٹرول پینل سے انفارمیشن کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے اور روبوٹ کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔
یہی صورتحال انسان کی بھی ہے،انسان کو زندگی اور زندگی کے تقاضوں کے بارے میں اطلاعات فراہم نہ ہوں تو اس کے اندر کرنٹ کی سپلائی بند ہو جاتی ہے۔
زراعت،تعمیرات،نیوکلیئر پلانٹ،انتہائی حساس اور خطرناک شعبوں کے علاوہ خلائی تحقیق میں بھی روبوٹوں سے استفادہ کیا جا رہا ہے،اعداد شمار کا ریکارڈ مرتب کرنے والے روبوٹ سے شروع ہونے والی ریسرچ اس مقام تک پہنچ چکی ہے کہ انسانی دماغ میں موجود صلاحیتوں کا حامل روبوٹ بنانے پر کام ہو رہاہے۔
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اور جب تو بناتا مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے پھر دم مارتا اس میں تو ہو جا تا جانور میرے حکم سے اور نگا کرتا ماں کے پیٹ کا اندھا اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب نکال کھڑا کرتا مردے میرے حکم سے۔ـ‘‘
(سورۃ المائدہ آیت نمبر:۱۱۰)
سینکڑوں ہزاروں سال کی کاوش کے بعد بھی جس مقام پر سائنٹسٹ نہیں پہنچ سکا۔مسلمان قرآن میں تفکر کرکے وہ مقام حاصل کرسکتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 316 تا 317
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔