اَنا کی لہریں
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8936
یہ قانون بہت فکر سے ذہن نشین کرنا چاہئے کہ جس طرح خیالات ہمارے ذہن میں دَور کرتے رہتے ہیں، اُن میں بہت زیادہ ہمارے معاملات سے غیر متعلّق ہوتے ہیں۔ اُن کا تعلّق قریب اور دُور کی ایسی مخلوق سے ہوتا ہے جو کائنات میں کہیں نہ کہیں مَوجود ہو۔ اُس مخلوق کے تصوّرات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں۔ جب ہم اُن تصوّرات کا جوڑ اپنی زندگی سے ملانا چا ہتے ہیں تو ہزار کوشش کے باوُجود ناکام رہ جاتے ہیں۔ اَنا کی جن لہروں کا ابھی تذکرہ ہو چکا ہے، اُن کے بارے میں بھی چند باتیں غور طلب ہیں۔
سائنسدان رَوشنی کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہے کہ زمانی اور مکانی فاصلوں کو منقطع کر دے۔ البتہ اَنا کی لہریں لاتناہتئ میں بیک وقت ہر جگہ مَوجود ہیں۔ زمانی مکانی فاصلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں۔ باالفاظِ دیگر، یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان لہروں کیلئے زمانی مکانی فاصلے مَوجود ہی نہیں ہیں۔ رَوشنی کی لہریں جن فاصلوں کو کم کرتی ہیں، اَنا کی لہریں ان ہی فاصلوں کو بجائے خود مَوجود نہیں جانتیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 28 تا 29
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔