اللہ کی عادت

مکمل کتاب : قلندر شعور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9070

اللہ کی طرزِ فکر یہ ہے کہ وہ اپنی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور اس خدمت کا کوئی صِلہ نہیں چاہتا۔ بندہ جب اِختیاری طور پر اس طرزِ فکر کو اِختیار کر لیتا ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ کی مخلوق کے کام آئے تو اسے قلندر شعور منتقل ہو جاتا ہے۔ اور جب یہ طرزِ فکر مستحکم ہو جاتی ہے تو اس کا ذہن ہر آن، ہر لمحہ اِس طرف متوجّہ رہتا ہے کہ میں وہ کام کر رہا ہوں جو اللہ کیلئے پسندیدہ ہے۔ بار بار اِس عادت یا عمَل کا اِعادہ ہونے سے پہلے اس کے مشاہدات میں بےشمار ایسے واقعات آتے ہیں کہ اس کے اندر یہ یقین پیدا ہو جاتا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، جو کچھ ہو چکا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے، وہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ اِسی تعلّق کو إستغناء کا نام دیا جاتا ہے۔ پیغمبروں کی ساری زندگی اس عمَل سے عِبارت ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے۔ تمام انبیاءِ کرامؑ اور اولیاء اللہ کے اندر إستغناء کی طرزِ فکر راسخ ہوتی ہے۔ انبیاءؑ اس طرزِ فکر کو حاصِل کرنے کا اہتمام اس طرح کیا کرتے تھے کہ وہ کسی چیز کے متعلّق سوچتے تو اس چیز کے اور اپنے درمیان کوئی رشتہ براہِ راست قائم نہیں کرتے تھے۔ ان کی طرزِ فکر ہمیشہ یہ ہوتی تھی کہ کائنات کی تمام چیزوں کا اور ہمارا مالک اللہ ہے۔ کسی چیز کا رشتہ براہِ راست ہم سے نہیں ہے بلکہ ہم سے ہر چیز کا رشتہ اللہ کی معرفت ہے۔ رفتہ رفتہ ان کی یہ طرزِ فکرمستحکم ہو جاتی اوران کا ذہن ایسے رُحجانات پیدا کر لیتا کہ جب وہ کسی چیز کی طرف مخاطب ہوتے تو اس چیز کی طرف خیال جانے سے پہلے اللہ کی طرف خیال جاتا۔ انہیں کسی چیز کی طرف توجّہ دینے سے پیشتر یہ احساس عادتاً ہوتا کہ یہ چیز ہم سے براہِ راست کوئی تعلّق نہیں رکھتی۔ اس چیز کا اور ہمارا واسطہ محض اللہ کی وجہ سے ہے۔
اس طرزِ عمَل میں ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم ہو جاتا ہے اللہ ہی بحیثیت محسوس کے ان کا مخاطب ہو جاتا ہے۔ رفتہ رفتہ اللہ کی صِفات ان کے ذہن میں ایک مُستقل مقام حاصِل کر لیتی ہیں اور ان کا ذہن اللہ کی صِفات کا قائم مقام بن جاتا ہے۔ یہ مقام حاصِل ہونے کے بعد بندہ کے ذہن کی ہر حرکت اللہ کی صِفات کی حرکت ہوتی ہے اور اللہ کی صِفات کی کوئی حرکت قدرت اور حاکمیت کے وصف سے خالی نہیں ہے۔ اولیاء اللہ میں اہلِ نظامت (اہلِ تکوین) کو اللہ کی طرف سے یہی ذہن عطا ہُوا ہے اور رشد و ہدایت اور ترغیبی پروگرام (Inspiration) پر عمَل کرنے والے اولیاءِ کرام اپنی ریاضت اور مجاہدوں کے ذریعے اس ہی ذہن کو حاصِل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 61 تا 63

قلندر شعور کے مضامین :

0.01 - رباعی 0.02 - بِسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرّحِیم 1 - معرفت کی مشعل 2 - قلندر کا مقام 3 - جسم اور روح 4 - جیتی جاگتی تصویر 5 - ذات کا مطالعہ 6 - تخلیقی سانچے 7 - جنسی کشش کا قانون 8 - ظاہر اور باطن 9 - نَوعی اِشتراک 10 - زمین دوز چوہے 11 - طاقت ور حِسّیات 12 - سُراغ رساں کتے 13 - اَنڈوں کی تقسیم 14 - بجلی کی دریافت سے پہلے 15 - بارش کی آواز 16 - منافق لومڑی 17 - کیلے کے باغات 18 - ایک ترکیب 19 - شیر کی عقیدت 20 - اَنا کی لہریں 21 - خاموش گفتگو 22 - ایک لا شعور 23 - مثالی معاشرہ 24 - شہد کیسے بنتا ہے؟ 25 - فہم و فراست 26 - عقل مند چیونٹی 27 - فرماں رَوا چیونٹی 28 - شہد بھری چیونٹیاں 29 - باغبان چیونٹیاں 30 - مزدور چیونٹیاں 31 - انجینئر چیونٹیاں 32 - درزی چیونٹیاں 33 - سائنس دان چیونٹیاں 34 - ٹائم اسپیس سے آزاد چیونٹی 35 - قاصد پرندہ 36 - لہروں پر سفر 37 - ایجادات کا قانون 38 - اللہ کی سنّت 39 - لازمانیت (Timelessness) 40 - جِبِلّی اور فِطری تقاضے 41 - إستغناء 42 - کائناتی فلم 43 - ظرف اور مقدّر 44 - سات چور 45 - ٹوکری میں حلوہ 46 - اسباق کی دستاویز 47 - قومی اور اِنفرادی زندگی 48 - انبیاء کی طرزِ فکر 49 - اللہ کی عادت 50 - عمل اور نیّت 51 - زمین کے اندر بیج کی نشوونما 52 - اللہ کی ذَیلی تخلیق 53 - صحیح تعریف 54 - کائنات کی رکنیت 55 - جنّت دوزخ 56 - توکّل اور بھروسہ 57 - قلندر شعور اسکول 58 - سونا کھاؤ 59 - آٹومیٹک مشین 60 - انسان، وقت اور کھلونا 61 - آسمان سے نوٹ گرا 62 - ساٹھ روپے 63 - گاؤں میں مرغ پلاؤ 64 - مچھلی مل جائے گی؟ 65 - پرندوں کا رزق 66 - درخت اور گھاس 67 - مزدور برادری 68 - آدم و حوّا کی تخلیق 69 - لہروں کا نظام 70 - رنگوں کی دنیا 71 - روشنیوں کے چھ قمقمے 72 - ترکِ دنیا کیا ہے 73 - زمان و مکان 74 - خواب اور مراقبہ 75 - مراقبہ کی قسمیں 76 - زندگی ایک اطلاع ہے 77 - مراقبہ کی چار کلاسیں 78 - پیدا ہونے سے پہلے کی زندگی 79 - چھپا ہوا خزانہ 80 - لوحِ محفوظ 81 - اللہ کی تجلّی 82 - کائنات پر حکمرانی 83 - روشنی کی چار نہریں 84 - نیابت اور خلافت 85 - آدم اور ملائکہ 86 - دوربین آنکھ 87 - گوشت پوست کا وجود 88 - اللہ میاں کی جیل 89 - روحانی بغدادی قاعدہ 90 - روح اور کمپیوٹر 91 - سائنس اور خرقِ عادات 92 - قانون 93 - معاشرہ اور عقیدہ 94 - دماغی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ 95 - مذہب 96 - سائنسی نظریہ 97 - تخلیقی فارمولے 98 - رنگوں کی تعداد گیارہ ہزار ہے 99 - آدمی کے اندر بجلی کا بہاؤ 100 - وقت کی نفی 101 - آکسیجن اور جسمانی نظام 102 - دو سَو سال کی نیند 103 - سانس کے دو رُخ 104 - توانائی اور روح 105 - زندگی میں سانس کا عمل دخل 106 - رو شنیوں سے تیار کئے ہو ئے کھانے 107 - روشنیوں کے گودام 108 - رنگین شعاعیں 109 - کرنوں میں حلقے 110 - برقی رَو کیمرہ 111 - اَعصابی نظام 112 - مراقبہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)