اللہ کی ذَیلی تخلیق
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9200
اللہ کا یہ وصف ہے کہ جب وہ کسی چیز کو تخلیق کرتا ہے تو اس تخلیق سے اَربوں کھربوں تخلیقات وُجود میں آتی ہیں۔ مَوجودہ دَور میں بجلی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اللہ کی ایک ذَیلی تخلیق بجلی (Electricity) ہے۔ اس بجلی کے ذریعے ہزاروں ایجادات منظر عام پر آ چکی ہیں۔ اور آئندہ آتی رہیں گی۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر ہمارے اوپر یہ راز منکشف ہوتا ہے کہ اللہ نے وسائل اس لئے تخلیق کئے ہیں کہ نَوع انسان ان وسائل کے اندر مخفی قوّتوں کو تلاش کرکے اُن سے کام لے۔ اور جب قوم اُن مخفی قوّتوں کی تلاش میں لگ جاتی ہے تو اس کے اوپر اللہ کی طرف سے نئے نئے انکشافات ہوتے ہیں اور جب وہ انکشافات کی رَوشنی میں تفکر کرتی ہے تو نئی نئی ایجادات وُجود میں آتی رہتی ہیں۔
قلندر شعور ہماری رہنما ئی کرتا ہے کہ کائنات میں جتنی بھی چیزیں ہیں سب دو رُخوں پر قائم ہیں۔ تخلیق کا ایک رُخ ظاہر ہے اور دوسرا باطن ہے۔ پانی ایک سَیال چیز ہے۔ یہ اس کا ظاہری رُخ ہے، لیکن جب پانی کے اندر مخفی صلاحیّتوں کو تلاش کیا جاتا ہے تو اس کی بےشمار صلاحیّتیں ہمارے سامنے آتی ہیں۔ اسی طرح لوہے کی مثال ہے۔ لوہا بظاہر ایک دھات ہے۔ لوہے کے ذرّات کے اندر جب کوئی شخص مخفی قوّتوں کو تلاش کرلیتا ہے تو نئی نئی اِختراعات اور ایجادات اس کے اِرادے اور اِختیار سے بنتی رہتی ہیں۔
جب ہم کسی چیز کے اندر اللہ کی صِفات تلاش کرتے ہیں تو ہمارے اوپر یہ منکشف ہو جاتا ہے کہ پوری کائنات مَوجود ہے۔ کائنات میں جو کچھ بنایا گیا ہے یا زمین میں جو کچھ مَوجود ہے، سب انسان کیلئے تخلیق کِیا گیا ہے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 65 تا 66
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔