اللہ کے نمائندے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19663
*حضرت موسٰی علیہ السلام کے واقعات میں سے ایک اہم واقعہ اس ملاقات کا ہے جو ان کے اور ایک صاحب ِ باطن مرد ِخدا(صوفی) کے درمیان ہوئی۔اﷲتعالیٰ نے فرمایا اے موسٰی علیہ السلام! جہاں دو سمندر ملتے ہیں وہاں ہمارا ایک بندہ ہے۔
حضرت موسٰی علیہ السلام نے عرض کیا! پروردگار اس بندے تک پہنچنے کا کیا طریقہ ہے؟ اﷲتعالیٰ نے فرمایا مچھلی اپنے توشہ دان میں رکھ لو۔جس مقام پر مچھلی گم ہوجائے اسی جگہ وہ شخص ملے گا۔حضرت موسٰی علیہ السلام جب اس مقام پر پہنچ گئے جہاں وہ شخص تھا۔حضرت موسٰی علیہ السلام نے سلام کیا اور بتایا کہ میرا نام موسٰی ؑ ہے۔اس شخص نے پوچھا موسٰی ؑ بنی اسرائیل ؟ حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا ہاں۔موسیٰ علیہ السلام نے کہا میں آپ سے وہ علم حاصل کرنے آیا ہوں جو اﷲ نے آپ کو سکھایا ہے۔اس شخص نے کہا اے موسیٰ ؑتم میرے ساتھ رہ کر ان معاملات پرصبر نہیں کرسکوگے۔حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا! انشاء اﷲ مجھ کو آپ صابر پائیں گے۔اس شخص نے کہا تو پھر شرط ہے کہ جب تک آپ میرے ساتھ رہیں کسی معاملے میں مجھ سے سوال نہ کریں۔دونوں کشتی میں بیٹھ گئے۔
اس شخص نے (جسے اہل باطن صوفیاء خضر ؑکہتے ہیں) کشتی میں سوراخ کردیا۔حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا یہ آپ نے کیسی عجیب بات کی ہے کہ کشتی والوں نے ہم سے کرایہ بھی نہیں لیا اور آپ نے کشتی میں سوراخ کردیا۔حضرت خضر ؑنے کہا کہ میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ صبر نہیں کرسکیں گے۔
کشتی کنارے لگی تو دونوں اتر کر ایک میدان میں پہنچے۔میدان میں بچے کھیل رہے تھے۔حضرت خضر ؑ نے ایک بچے کو قتل کردیا۔
حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا کہ یہ تو بہت برا ہوا کہ آپ نے ناحق ایک معصوم کو قتل کردیا۔حضرت خضر ؑ نے کہا کہ میں نے آپ سے شروع میں کہہ دیا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر وضبط سے کام نہیں لیں گے۔حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا کہ اس مرتبہ اور نظر انداز کردیجئے اس کے بعد کوئی عذر نہیں رہے گا۔اور آپ مجھ سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
چلتے چلتے ایک بستی میں پہنچ گئے ایک مکان کی دیوار گرنے لگی تھی۔حضرت خضر ؑ نے اسے درست کردیا۔حضرت موسٰی علیہ السلام نے کہا بستی والوں نے نہ ہماری مہمان داری کی نہ ہمیں ٹھہرنے کی جگہ دی۔آپ نے بغیر اجرت کے دیوار بنادی۔
* فُصوص الِحکم
سورۂ کہف میں یہ واقعہ اس طرح بیان ہو اہے۔
’’پس اب مجھ میں اور تم میں جدائی کا وقت آگیا ہے ہاں جن باتوں میں تم سے صبر نہ ہو سکا۔ان کی حقیقت تم کو بتلا دوں۔‘‘
(سورۂ کہف آیت نمبر ۷۸)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 15 تا 17
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔