اعمال و اشغال
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12599
۱) ذکر اذکار حمد و تسبیح کرنا۔
۲) CONCENTRATION، تلاش، جدو جہد،تفکر
۳) صلوٰۃ میں اﷲ سے تعلق قائم کرنا۔
۴) اﷲ سے قریب ہونے کے لئے روزے رکھنا۔
۵) تزکیۂ نفس کے بعد تقویٰ اختیار کرنا۔
۶) مسلمان ہونے کے بعد۔غیب کی دنیا کا مشاہدہ کرنا۔
۷) ہر طرف سے ذہن ہٹاکر یکسوئی کے ساتھ اپنے اندر کا کھوج لگانا یعنی
مراقبہ کرنا۔
۸) غصہ پر کنٹرول حاصل کرکے اپنے اندرعفو و درگزر کی صفات پر پیدا کرنا۔
۹) اﷲتعالیٰ بغیر غرض کے اپنی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں،صوفی بھی اس صفت کے
حصول کے لئے خالصتاََاﷲ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے۔
۱۰) صوفی سمٰوات پر بروج کی زینت کو آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے۔
۱۱) صوفی کے اندر خوف اور غم نہیں ہوتا۔جو اﷲ کے دوستوں کی پہچان ہے۔
۱۲) صوفی نفس کی ظلمت کو دور کرکے اپنے رب کو پہچانتا ہے۔
۱۳) صوفی آسمانوں،زمین اور تسخیر کائنات کے فارمولوں سے واقف ہوتا ہے۔
اﷲتعالیٰ اسے اس ناسوتی دنیا میں ہی جنت دکھادیتے ہیں اور دوزخ کے عذاب
سے وہ خود کو بچانے کی ہر لمحہ کوشش کرتا ہے۔
۱۴) صوفی اﷲ کی ہر نعمت پر شکر ادا کرتا ہے اور جو حاصل نہیں اس کا شکوہ نہیں کرتا۔
۱۵) صوفی معاملہ فہم ہوتا ہے۔وہ کسی کی حق تلفی نہیں کرتا۔
۱۶) صوفی بلا خوف مذہب و ملت،ہر شخص کا احترام کرتا ہے اور ان کے کام
آنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔
۱۷) صوفی جھوٹ کو پسند نہیں کرتااور خود جھوٹ نہیں بولتا۔
۱۸) صوفی سلام میں پہل کرتا ہے۔
۱۹) صوفی سخی ہوتا ہے۔مہمان نوازی صوفیاء کی روایت ہے۔
۲۰) صوفی کو علم الیقین،عین الیقین اور حق الیقین حاصل ہوتا ہے۔
۲۱) مرشد کے فیض،رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی نسبت اور اﷲ کے فضل و کرم
سے صوفی رَاسِخُونَ فِی الْعِلم کے گروہ میں شامل ہوجاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 6 تا 7
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔