اسم اعظم کیا ہے
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=200
سوال: اسم اعظم کیا ہے اور اس کے جاننے سے انسان کے اندر کیا کیا صلاحیتیں بیدار ہو جاتی ہیں؟
جواب: لوح محفوظ کا قانون ہمیں بتاتا ہے کہ ازل سے ابد تک صرف لفظ کی کارفرمائی ہے۔ حال، مستقبل اور ازل سے ابد تک کا درمیانی فاصلہ “لفظ‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کائنات میں جو کچھ ہے سب کا سب اللہ کا فرمایا ہوا “لفظ‘‘ ہے اور یہ لفظ اللہ تعالیٰ کا “اسم‘‘ ہے۔ اسی اسم کی مختلف طرزوں سے نئی تخلیقات وجود میں آتی رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ کا لفظ یا اسم ہی پوری کائنات کو کنٹرول کرتا ہے۔ لفظ کی بہت سی قسمیں ہیں۔ ہر قسم کے لفظ یا اسم کا ایک سردار ہوتا ہے اور وہی سردار اپنی قسم کے اسماء کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ سردار اسم بھی اللہ تعالیٰ کا ہوتا ہے اور اسی کو “اسم اعظم‘‘ کہتے ہیں۔
اسماء کی حیثیت روشنیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ایک طرز کی جتنی روشنیاں ہیں ان کو کنٹرول کرنے والا اسم بھی ان ہی روشنیوں کا مرکب ہوتا ہے اور یہ اسماء کائنات میں موجود اشیاء کی تخلیق کے اجزاء ہوتے ہیں مثلاً انسان کے اندر کام کرنے والے تمام تقاضے اور پورے حواس کو قائم کرنے یا رکھنے والا اسم ان سب کا سردار ہوتا ہے اور یہی “اسم اعظم‘‘ کہلاتا ہے۔
نوع جنات کے لئے الگ اسم اعظم ہے۔ اسی نوع انسان، نوع ملائکہ، نوع جمادات و نباتات کے لئے بھی علیحدہ علیحدہ اسم اعظم ہیں۔ کسی نوع سے متعلق اسم اعظم کو جاننے والا صاحب علم اس نوع کی کامل طرزوں، تقاضوں اور کیفیات کا علم رکھتا ہے۔ اسم ذات کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی ہر صفت کو کامل طرزوں کے ساتھ اپنے اندر رکھتا ہے اور تخلیق میں کام کرنے والا سب کا سب قانون اللہ کا نور ہے۔
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
(اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا)
یہی اللہ کا نور لہروں کی شکل میں نباتات و جمادات، حیوانات، انسان، جنات اور فرشتوں میں زندگی اور زندگی کی پوری تحریکات پیدا کرتا ہے۔ پوری کائنات میں قدرت کا یہ فیضان ہے کہ کائنات میں ہر فرد نور کی ان لہروں کے ساتھ بندھاہوا ہے۔
انسان کے اندر دو حواس کام کرتے ہیں، ایک دن کے اور دوسرے رات کے، ان دونوں حواس کی کیفیات کو جمع کرنے پر ان کی تعداد تقریباً گیارہ ہزار ہوتی ہے۔ اور ان گیارہ ہزار کیفیات پر ایک اسم ہمیشہ غالب رہتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ زندگی میں اللہ تعالیٰ کے جو اسماء کام کر رہے ہیں ان کی تعداد گیارہ ہزار ہے اور ان گیارہ ہزار اسماء کو جو اسم کنٹرول کر رہا ہے وہ اسم اعظم کہلاتا ہے۔ ان گیارہ ہزار میں سے ساڑھے پانچ ہزار دن میں اور ساڑھے پانچ ہزار رات میں کام کر رہے ہیں۔ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ سے اس کے اندر کام کرنے والا ہر اسم کسی دوسری نوع کے لئے نئے اسم اعظم کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وہ اسماء ہیں جن کا علم اللہ تعالیٰ نے آدم کو سکھایا ہے۔ تکوین یا اللہ تعالیٰ کے ایڈمنسٹریشن کو چلانے والے حضرات یا صاحب خدمت اپنے اپنے عہدوں کے مطابق ان اسماء کا علم رکھتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 18 تا 20
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔