إستغناء
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9030
غوروفکر کیا جائے تو سوچنے اور سمجھنے کے کئی رُخ متعیّن ہوتے ہیں۔ تفصیل میں جانے کے بجائے ہم دو رُخ کا تذکرہ کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو علمی اعتبار سے مستحکم ذہن ہیں یعنی ایساذہن رکھتے ہیں جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجا ئش نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمارا یقین ہے کہ ہر چیز، اس کی دنیا میں کوئی بھی حیثیت ہو، چھوٹی ہو یا بڑی، راحت ہو یا تکلیف، سب اللہ کی طرف سے ہے ان لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات آ جاتی ہے کہ کائنات میں جو کچھ مَوجود ہے، جو ہو رہا ہے، جو ہو چکا ہےیا آئندہ ہونے والا ہے اس کا براہِ راست تعلّق اللہ کی ذات سے ہے یعنی جس طرح اللہ کے ذہن میں کسی چیز کا وُجود ہے، اسی طرح اس کا مُظاہرہ ہوتا ہے۔ فلسفاننہ طرزِ فکر کو نظر انداز کرتے ہُوئے ہم اس بات کو چند مثالوں میں پیش کرتے ہیں۔
زندگی کا ہر عمَل اپنی ایک حیثیت رکھتا ہے۔ اس حیثیت میں معنی پہنانا دراصل طرزِ فکر میں تبدیلی ہے۔
ہما را یقین ہے کہ ہر چیز جس کا وُجود اس دنیا میں ہے یا آئندہ ہو گا، وہ کہیں پہلے سے مَوجود ہے، یعنی دنیا میں کوئی چیز اس وقت تک مَوجود نہیں ہو سکتی جب تک وہ پہلے سے مَوجود نہ ہو۔ کوئی آدمی اس لئے پیدا ہوتا ہے کہ وہ پیدا ہونے سے پہلے کہیں مَوجود تھا۔ آدمی زندگی کے نشیب و فراز، دن اور ماہ و سال کے وقفے پہلے سے ایک فلم کی صورت میں ریکارڈ ہیں۔ اس فلم کو ہم کائناتی فلم یا ‘‘لوحِ محفوظ ‘‘ کہتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 50 تا 51
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔