اسباق کی دستاویز
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9050
راسِخ فی العلم لوگوں کے ذہن میں یقین کا ایسا پیٹرن بن جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر عمَل اور زندگی کی ہر حرکت، ہر ضرورت اللہ کے ساتھ وابستہ کر دیتے ہیں۔ یہی پیغمبروں کی طرزِ فکر ہے۔ اُن کے ذہن میں یہ بات راسِخ ہو جاتی ہے کہ….
ہمارے لئے اللہ نے جو نعمتیں مخصوص کردی ہیں، وہ ہمیں ہر حال میں میسر آئیں گی….
اور یہ یقین ان کے اندر إستغناء کی طاقت پیدا کر دیتا ہے۔
قلندر بابا اولیاء ؒ کا ارشاد ہے کہ إستغناء بغیر یقین کے پیدا نہیں ہوتا اور یقین کی تکمیل بغیر مشاہدے کے نہیں ہوتی۔ اورجس آدمی کے اندر إستغناء نہیں ہوتا اس آدمی کا تعلّق اللہ سے کم اور مادّی دنیا (اَسفل) سے زیادہ رہتا ہے۔
روحانیت ایسے اسباق کی دستاویز ہے، جن اسباق میں یہ بات وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ…
سکون کیلئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر إستغناء ہو…
إستغناء کیلئے ضروری ہے کہ قادر مطلق ہستی پر توکل ہو…
توکل کو مستحکم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر ایمان ہو… اور
ایمان کیلئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر وہ نظر کام کرتی ہو جو نظر غَیب میں دیکھتی ہے….
بصورت دیگر کبھی کسی بندے کو سکون میسر نہیں آسکتا۔ آج کی دنیا میں عجیب صورتِ حال ہے کہ ہر آدمی دولت کے انبار اپنے گرد جمع کرنا چاہتا ہے اور یہ شکایت کرتا ہے کہ سکون نہیں ہے۔ سکون کوئی عارضی چیز نہیں ہے۔ سکون ایک کیفیت کا نام ہے جو یقینی ہے اور جس کے اوپر کبھی موت وارِد نہیں ہوتی۔ ایسی چیزوں سے جو عارضی ہیں فانی ہیں اور جن کے اوپر ہماری ظاہری آنکھوں کے سامنے بھی موت وارِد ہوتی رہتی ہے، اُن سے کس طرح سکون مل سکتا ہے؟
إستغناء ایک ایسی طرزِ فکر ہے جس میں آدمی فانی اور مادّی چیزوں سے ذہن ہٹا کر حقیقی اور لافانی چیزوں میں تفکر کرتا ہے۔ یہ تفکر جب قدم قدم چلا کر کسی بندے کو غَیب میں داخل کر دیتا ہے توسب سے پہلےاس کے اندر یقین پیداہوتا ہے۔ جیسے ہی یقین کی کرن دماغ میں پُھوٹتی ہے، وہ نظر کام کرنے لگتی ہے جو نظر غَیب کا مشاہدہ کرتی ہے۔ غَیب میں مشاہدے کے بعد کسی بندے پر جب یہ راز منکشف ہو جاتا ہے کہ ساری کائنات کی باگ ڈور ایک واحد ہستی کے ہاتھ میں ہے تو اس کا تمام تر ذہنی رحجان اس ذات پر مَرکوز ہو جاتا ہے اور اس مَرکزیت کے بعد إستغناء کا درخت آدمی کے اندر شاخ در شاخ پھیلتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 55 تا 56
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔