آسمان سے نوٹ گرا
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9237
یہ بات ہم جانتے ہیں کہ کسی چیز کے اوپر یقین کا کامل ہو جانا اُس وقت ممکن ہے جب وہ چیز یا عمَل جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ کس طرح واقع ہو گی، بغیر کسی اِرادے اِختیار اور وسائل کے پوری ہوتی رہے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے میں کمرے میں بیٹھا ہوا قلندر بابااولیاء ؒ کی تصنیف ‘‘لوح و قلم ‘‘ کے صَفحات کو دوبارہ لکھ رہا تھا۔ عصر اور مغرب کے وقت تھا لاہور سے کچھ مہمان آگئے۔ عام حالات میں چونکہ تھوڑی دیر کے بعد کھانے کا وقت تھااس لئے ذہن میں یہ بات آئی کہ ان مہمانوں کو کھانا کھلانا چاہئے۔ یہ اُس دور کا واقعہ ہے جب میں ’’حیرت‘‘ کے مقام میں تھا اور نہ صرف یہ کہ کھانے کا کوئی انتظام نہیں تھا، لباس بھی مختصر ہو کر ایک لنگی اور ایک بنیان رہ گیا تھا…. یہ ایک الگ داستان ہے کہ اس لباس میں گرمی، سردی برسات کس طرح گزری… جب اللہ چاہتا ہے تو ہمّت اور توفیق عطا کر دیتا ہے اور بڑی بڑی مشکلات اور پریشانیاں پلک جھپکتے گزر جاتی ہیں۔ میں نے سوچا کہ پڑوس میں سے پانچ روپے اُدھار مانگ لیےا جائیں اور ان روپوں سے خورد و نوش کا انتظام کیا جائے… پھر خیال آیا پڑوسی نے پانچ روپے دینے سے انکار کر دیا تو بڑی شرمندگی ہو گی۔ پھر خیال آیا کہ چھونپڑی والے ہوٹل سے کھانا ادھار لے لیا جائے، طبیعت نے اس کو بھی پسند نہیں کیا۔ یہ سوچ کر خاموش رہا کہ اللہ چاہے گا تو کھانے کا انتظام ہو جائے گا۔ میں کمرے سے باہر آیا۔ جیسے ہی دروازے سے قدم باہر نکالا، چھت سے پانچ روپے کا ایک نوٹ گرا۔ نوٹ نیا اور صاف شفاف تھا کہ زمین پر گرنے کی آواز آئی۔ فرش پر جب نیا نوٹ پڑا ہُوا دیکھا تو میرے اوپر دہشت طاری ہو گیٹ۔ لیکن یکایک ذہن میں ایک آواز گونجی یہ اللہ کی طرف سے ہے میں نے یہ نوٹ اٹھا لیا اور کھانے پینے کا با فراغت انتظام ہو گیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 77 تا 78
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔