آدم و حوّا کی تخلیق
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9265
آسمانی کتابوں کو پڑھنے اور ان کتابوں کی تعلیمات پرغور کرنے سے یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ آدم کو ایک جان سے تخلیق کِیا گیا ہے۔ تخلیق کی اس بنیاد کو نفس، جان اور نقطۂِ واحدہ کہا گیا ہے۔
عام حالات میں جب ہم تخلیق کا تذکرہ کرتے ہیں تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہر نَوع کا ایک آدم ہے۔ اور یہ ساری نَوع آدم و حوّا سے وُجود میں آئی ہے۔ جس طرح ایک آدم کی نَوع کا تعلّق آدم و حوّا سے ہے، اُسی طرح بکری کی نَوع کا تعلّق بکرے اور بکری سے ہے۔
علیٰ ھٰذا القیاس، کائنات میں ہر نوعی پروگرام اس فارمولے پر قائم ہے، یعنی کسی وقت آدم اور حوّا کا وُجود تخلیق ہوا اور اس کی نسل چل پڑی۔ بَیل، بکری، بھیڑ، کبوتر، بلّی، کتا اور نئے نئے پرندوں کی تخلیق بھی اُن کے آدم و حوّا سے وُجود میں آئی۔ جس طرح باوا آدم سے آدمی بنا، اسی طرح باوا طوطے سے طوطا بنا۔ باوا بکرے سے بکرے کی نسل چلی۔ اور باوا کبوتر سے کبوتر کی نسل وُجود میں آئی۔ یہ تذکرہ ہے اس تخلیق کا جس تخلیق کو ہم گوشت پوست کا نام دیتے ہیں۔
پیدا ہونے والا ہر فرد، وہ آدم ہو، بھیڑ ہو، بکری ہو، بندر ہو گوشت پوست کے عارضی جسم سے مرکب ہے۔ کچھ عرصہ وہ نرم و نازک رہتا ہے۔ پھر اس کے اوپر جَولانیت طاری رہتی ہے۔ پھر اَعصاب اور اَعضاء خشک رہنے کے بعد یہ جسمانی نظام ختم ہو جاتا ہے۔ ان ہی کیفیات کو زندگی اور موت کہا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں ہر لمحہ اور ہر آن یہ علم بھی منتقل ہوتا رہتا ہے کہ جسمانی وُجود جس طرح ایک عارضی شئے ہے اسی طرح وہ وُجود جس کے اوپر جسمانی نظام کی بلڈنگ کھڑی ہوتی ہے، مُستقل ہے۔ جب تک مُستقل وُجود جسمانی ڈھانچے کو سنبھالے رکھتا ہے، جسمانی بلڈنگ خوش نما، خوبصورت اور متحرّک رہتی ہے۔ اور جب یہ اَن دیکھا وُجود اس عارضی وُجود سے اپنا رشتہ منقطع کر لیتا ہے تو کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ اس اَن دیکھے وُجود کو اَوتار اور پیغمبروں نے جان، نفس، نقطہ اورروح کے نام سے متعارف کرایا ہے۔
قلندریہ سلسلے سے جب روحانی دنیا کے مسافر کو قلندر شعور کی نسبت حاصِل ہوتی ہے تو اس کے اندر کی آنکھ یہ دیکھ لیتی ہے کہ جان، نفس، نقطہ یا روح تخلیق کرنے والی ہستی کے وُجود کا ایک حصّہ ہے۔ تخلیق کرنے والی ہستی کی تجلّی کا ایک وَصف ہے اور تجلّی کا وَصف قدرت اور رحمت کے ساتھ جان، نفس یا نقطہ کے ساتھ ہم رشتہ ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 84 تا 85
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔