کہکشانی نظاموں کا کمپیوٹر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22167
کائنات میں ہر فرد قدرت کا بنا ہوا کمپیوٹر ہے اور اس کمپیوٹر میں کہکشانی نظاموں سے متعلق تمام اطلاعات فیڈ ہیں اور کمپیوٹر ڈسک کی طرح یہ اطلاعات ہر کمپیوٹر میں ذخیرہ ہیں۔ کہکشانی نظاموں میں جاری و ساری یہ اطلاعات، لہروں کے دوش پر ہر لمحہ سفر کرتی رہتی ہیں۔ ہر موجود شئے کا دوسری موجود شئے سے لہروں کے ذریعہ اطلاعات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔ سائنس دان روشنی کی رفتار کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہے کہ زمانی مکانی فاصلوں کو منقطع کردے۔ زمانی اور مکانی فاصلے لہروں کی گرفت میں رہتے ہیں۔ اگر کسی فرد کے ذہن میں جنات، فرشتوں، آسمانوں اور زمین سے متعلق اطلاعات کا تبادلہ نہ ہو تو انسان فرشتوں، جنات، درخت، پہاڑ، سورج اور چاند کا تذکرہ نہیں کرسکتا۔ کہکشانی نظام اور کائنات میں جتنی بھی نوعیں اور نوعوں کے افراد کے خیالات کی لہریں ہمیں منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح ہماری زندگی سے متعلق تمام خیالات لہروں کے ذریعہ ہر مخلوق کو منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے انسان کے علاوہ دوسری مخلوقات اس قانون سے واقف نہ ہوں۔
خیالات کی منتقلی ہی دراصل کسی مخلوق کی پہچان کا ذریعہ بنتی ہے۔ہم کسی آدمی یا کسی مخلوق کے فرد سے اس لئے متاثر ہوتے ہیں کہ مخلوق کے فرد کی لہریں ہمارے اندر دور کرنے والی لہروں میں جذب ہو رہی ہیں۔ انسان کا لاشعور کائنات کے دوردراز گوشوں سے مسلسل رابطہ رکھتا ہے۔ اس رابطہ کے ذریعہ انسان اپنا پیغام کائنات کے ہر ذرہ تک پہنچاسکتا ہے اور دوسروں کے خیالات سے آگاہ ہو سکتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ انسان اس قانون سے واقف ہوجائے کہ کائنات کی تمام مخلوق کا خیالات کی لہروں کے ذریعہ ایک دوسرے سے رابطہ اور تعلق ہے۔ خیال اس اطلاع کا نام ہے جو ہر آن اور ہرلمحہ زندگی سے قریب کرتی ہے یا دنیاوی زندگی سے دور کردیتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 135 تا 135
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔