مراقبہ کے فوائد
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22995
*مراقبہ کرنے والے بندے کو مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہو تے ہیں۔
۱) خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوجاتی ہیں۔
۲) روحانی علوم منتقل ہوتے ہیں۔
۳) اﷲتعالیٰ کی توجہ اور قرب حاصل ہو تا ہے۔
۴) منتشر خیا لی سے نجات مل جاتی ہے۔ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔
۵) اخلاقی برائیوں سے ذہن ہٹ جاتا ہے۔
۶) مسائل حل ہو تے ہیں۔ پریشانیوں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
۷) مراقبہ کرنے والا بندہ بیمار کم ہو تا ہے۔
۸) مراقبہ کے ذریعے بیماریوں کا علاج قدرت کا سربستہ راز ہے۔
۹) اﷲتعالیٰ پر یقین مستحکم ہو جا تا ہے۔
۱۰) اپنے خیا لات دوسروں کو منتقل کئے جا سکتے ہیں۔
۱۱) صاحب ِ مراقبہ روحانی طور پر جہاں چاہے جاسکتاہے۔
۱۲) مراقبہ کرنے والوں کو نیند جلدی اور گہری آتی ہے۔وہ فوراََ سو جاتا ہے۔
۱۳) فراست میں اضافہ ہوتاہے۔
۱۴) کسی بات یا مضمون کو بیان کرنے کی اعلیٰ صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔
۱۵) صاحبِ مراقبہ بندہ عفو و در گزر سے کام لیتا ہے۔دل نرم اور گفتگو لطیف ہوجاتی ہے۔
۱۶) بلا تخصیص مذہب و ملت،اﷲ کی مخلوق کو دوست رکھتا ہے اور خدمت کرکے خوش ہوتاہے۔
۱۷) ’’ ماں‘‘ سے والہانہ محبت کرتا ہے،باپ کا احترام کرتا ہے،بڑوں کے سامنے جھکتا ہے اور
چھوٹوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے۔
۱۸) مراقبہ کرنے والا بندہ سخی اور مہمان نواز ہوتا ہے۔
۱۹) اپنے پرائے سب کے لئے دعا کرتا ہے۔
۲۰) مراقبہ کرنے والے کی روح سے عام لوگ فیض یاب ہوتے ہیں۔
۲۱) تواضع اور انکساری اس کی عادت بن جاتی ہے۔
۲۲) صاحبِ مراقبہ سالک کوپراگندہ خیالات بوجھ اور وقت کا ضیاع نظر آتے ہیں اور وہ ہر حال
میں ان سے نجات حاصل کرنے کی جدو جہد کرتا ہے۔ انبیاء اور اولیاء اﷲ کی روحوں سے امداد
کا طالب ہوتا ہے،اور اس کی بے قراری کو قرار آجاتا ہے۔
۲۳) نماز میں حضوری ہوجاتی ہے۔رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتے ہوئے،اور سجدہ
کرنے والوں کے ساتھ سجدہ کرتے ہوئے فرشتوں کو صف بہ صف دیکھتا ہے۔
۲۴) آسمانوں کی سیر کرتا ہے۔اور جنت کے باغات اس کی نظروں کے سامنے آجاتے ہیں۔
۲۵) کشف القبور کے مراقبے میں اس دنیا سے گزرے ہوئے لوگوں کی روحوں سے ملاقات
ہوجاتی ہے۔
۲۶) سچے خواب نظر آتے ہیں۔
۲۷) شریعت وتصوف پر کاربند انسان کو سیدنا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی زیارت نصیب ہوتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 224 تا 225
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔