مذہب اور تصوّف
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20007
تصوّف مذہب کی روح ہے۔
مذہب کیا ہے؟․․․․․․․․مذہب اپنے پیروکاروں میں یقین پیدا کرتا ہے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔
مذہب شعور عطا کرتا ہے کہ رزق اللہ دیتا ہے،میں جو کچھ خرچ کرتا ہوں،وہ اللہ کا دیا ہوا ہے۔
مذ ہب․․․․․․ انسان کو صراطِ مستقیم پر قائم رکھتا ہے۔
جب کوئی انسان مذہبی ارکان پورے کرتا ہے تو وہ روح کی حقیقت سے باخبر ہوجاتا ہے اور یؤمنونَ باالغیب کے زون میں داخل ہوجاتا ہے۔
․․․․․․․․مذہب مساوات کا درس ہے،اور اپنے پیروکاروں میں یقین پیدا کرتا ہے کہ اللہ ہر وقت ہر جگہ
حاضر و ناظر ہے۔
․․․․․․․ سچاآدمی کسی کی حق تلفی نہیں کرتا۔
․․․․․․ اللہ کی رسی کو متحد ہوکر مضبوطی سے پکڑنے اور تفرقوں سے بچنے کئے لئے مذہب ایک پلیٹ فارم ہے۔
مذہبی دانشور کہتا ہے اے مسلمان اللہ سے ڈر۔
صوفی کہتا ہے! اے مسلمان خالی زبان سے اللہ کا نام نہ لے ․․․․ منافقت کا کھیل نہ کھیل،دل کے راستے یقین کی دنیا میں اُتر جا۔اللہ سے محبت کر ۔اوراللہ کو خوش کرنے کے لئے گناہوں سے اجتناب کر۔
ہر انسان کسی نہ کسی عقیدہ پر قائم رہتا ہے۔اس لئے کہ ان دیکھے مستقبل کی حفاظت کے لئے کسی ایک ذات پر یقین ہونا ضروری ہے۔۔بڑوں کا قول ہے․․․چراغ سے چراغ جلتاہے۔یہ چراغ وہ توحید پرست صاحبِ دل حضرات و خواتین ہیں جو تزکیہ اور تقویٰ کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔
صاحب دل انسان! تمام انسانوں سے محبت کرتا ہے۔علوم وفنون کا احترام کرتا ہے۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے احکامات پر خوش ہوکر عمل کرتا ہے۔ خود بھی خوش رہتا ہے اور دوسروں کو بھی خوش رکھتا ہے۔تمام رذائل ِ اخلاق سے پاک ہوجاتا ہے․․․ اگر ایسا نہیں ہے تو وہ صوفی نہیں ہے۔
عمل کے بغیر عرفان حاصل نہیں ہوتا۔پس جو شخص با عمل نہیں وہ صوفی نہیں ہے۔ اسے ہم فلسفی یا متکلّم کہہ سکتے ہیں۔صوفی اپنے باطن سے واقف ہوتا ہے۔اللہ کی صفات کا مشاہدہ کرتا ہے۔اس کے اوپر غیب کی دنیا روشن ہوتی ہے وہ صرف تزکیہ نفس کی تلقین نہیں کرتا۔اپنے شاگردوں کو بتاتا ہے کہ انسان کے اندر پوری کائنات بسی ہوئی ہے،کائنات باہرنہیں ہے ہمارے اندر ہے۔اللہ نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے کہ جو لوگ عرفانِ الٰہی کے لئے جدو جہد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان بندوں کے اوپر ہدایت کے راستے کھول دیتا ہے۔
تعلقِ خاطر کے ساتھ یقین و استحکام کے ساتھ دل کی گہرائیوں کے ساتھ کوشش کروگے تو تم اللہ کو دیکھ لوگے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 38 تا 39
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔