لہروں کا جال
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26144
کائنات چار نہروں یا چار توانائیوں سے فیڈ ہورہی ہے۔
۱۔نہر تسوید ۲۔نہر تجرید ۳۔نہر تشہید ۴۔نہر تظہیر
یور ینیم اور لیڈ دونوں دھاتیں تسویدی لہروں سے فیڈ ہوتی ہیں۔لیڈ کے اوپر ایسی لہروں کا غلاف بنا ہواہے کہ اگر اسے تلاش کرلیا جائے تو دنیا ایٹم کی ہلاکت خیزی سے محفوظ رہ سکتی ہے۔
اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ زمین اور آسمان اور اس کے اندر جو کچھ بھی ہے۔سب کا سب انسانوں کے لئے مسخر کردیا گیا ہے‘‘
(سورہ ٔجاثیہ آیت نمبر ۱۳)
اس کا مفہوم یہ ہے کہ انسان زمین و آسمان میں موجود کسی بھی شئے کے اندر جب تفکر کرے گا تو اس شئے کے اندر کام کرنے والی مقداروں کا علم اسے حاصل ہوجائے گا۔مختصر یہ کہ ایٹم مقداروں کا ایک مرکب ہے اور یہ مقداریں مادیت کی اکائی ہیں۔مادیت کی ہر اکائی نور کے غلاف میں بند ہے۔نور کے اوپر روشنی کا غلاف ہے۔روشنی کی رفتار ایک سیکنڈ میں ایک لاکھ چھیاسی ہزار دوسو بیاسی میل بتائی جاتی ہے۔روشنی کی رفتار سے ہزاروں گنا نورانی لہروں کی رفتار ہے۔نور اور روشنی مرکب اور مفرد دو لہروں کا ایک جال ہے جس کے اوپر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا ذرہ بنا ہواہے۔صوفی جب روشنی کی سطح سے نکل کر نور میں داخل ہوجاتا ہے تو چھوٹے سے چھوٹے ذرہ میں ناقابلِ بیان طاقت (ENERGY)اس کے اوپر منکشف ہوجاتی ہے۔
موجودہ سائنسی ترقی میں جو عوامل کام کررہے ہیں ان میں انفرادی سوچ اور مادی مفاد کا عمل دخل ہے۔اس لئے یہ ساری ترقی نوع انسانی کے لئے پریشانی اور بے سکونی کا پیش خیمہ بن گئی ہے۔اگر یہی ترقی اور ایجاد پیغمبرانہ طرز ِ فکر کے مطابق ہو جائے تو سائنس نوع انسانی کے لئے سکون و آشتی کا گہوارہ بن جائے گی۔فی الوقت صورتحال یہ ہے کہ ترقی کا فسوں انسانی نسل کو آتش فشاں کے کنارے لے آیا ہے۔اگر اس کا مثبت تدارک نہ کیا گیا تو یہ دنیا کسی بھی وقت بھک سے اڑ جائے گی۔جو چیز وجود میں آجاتی ہے اس کا استعمال ضرور ہوتاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 262 تا 263
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔