غازی اور مجاہدین
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22919
غازی اور مجاہدین کو بھی ذکر کی تاکید کی گئی ہے:
’’ اے ایمان والو جب کافروں کے ساتھ جنگ کیا کرو تو پیر جمائے رکھو اور اﷲ کا ذکر بہت کرو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘ (سورۃ الانفال آیت نمبر ۴۵)
صوفیاء کرام کی خانقاہوں میں ایسا ماحول Createکیا جاتا ہے جس میں وہاں رہنے والے طلباء وطالبات نور ِ نبوت اور نور ِ الٰہی سے سیراب ہوتے ہیں۔ صوفیاء کرام تھیوری کے طور پر جو اسباق یعنی ورد و و ظائف شاگردوں کو پڑھواتے ہیں وہ قرآن و حدیث کے مطابق ہوتے ہیں۔
حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
’’یہ چیز مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہے کہ ذاکرین کیساتھ صبح کی نماز کے بعد طلوع ِ آفتاب تک اور عصر کی نماز کے بعد غروبِ آفتاب تک ذکر الٰہی کروں ‘‘۔
حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ:
’’ مجالس ِ ذکر پر ملائکہ کا نزول ہوتا ہے وہ انہیں اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں اور ان پر نزول ِ سکینہ ہوتا ہے اور ان پر اﷲ کی رحمت سایہ کرلیتی ہے اور اﷲ انہیں یاد کرتا ہے۔‘‘
روحانی اسکول اورکالجوں میں انفرادی اور اجتماعی طور پر ذکر کرایا جاتاہے تاکہ سالکین کے لطائف رنگین ہوں اور ان کے اوپر اﷲ کا رنگ غالب آجائے۔طلباء و طالبات کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے،وضو بے وضو، ہر حال میں اﷲ کے ذکر میں مشغول رہیں۔ہر سلسلہ میں کسی نہ کسی اسم کا ورد کرایا جاتا ہے مثلاََ سلسلۂعظیمیہ کا و رد ’’یاحی ُ یا قیوم‘‘ ہے۔چلتے پھرتے ،وضو بغیروضو،اٹھتے بیٹھتے ،پاکی ناپاکی ہر حال میں سالکین کو ’’یاحی ُ یا قیوم‘‘پڑھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
جب کوئی بندہ جلی یا خفی ذکر کرتا ہے اس کے اندر VIBRATIONکا عمل جاری ہوجاتا ہے ۔ اس کے حواس ہمہ تن اﷲ کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 215 تا 216
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔