صلوٰ ۃ کی اہمیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22426
*صلوٰۃ اس عباد ت کا نام ہے جس میں اﷲ کی بڑائی، تعظیم اور اس کی ربوبیت وحاکمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے،نماز ہر پیغمبر اور اس کی امت پر فرض ہے۔ نماز قائم کر کے بندہ اﷲ سے قریب ہوجاتا ہے۔ نماز فواحشات اور منکرات سے روکتی ہے۔ صلٰوۃ دراصل اﷲ سے تعلق قائم کرنے کا یقینی ذریعہ ہے۔مسلسل گہرائیوں کے ذریعہ سالک کو ذہنی مرکزیت قائم کرنے کی مشق ہو جاتی ہے۔اس لیے مراقبہ کرنے والے حضرات وخواتین جب نماز ادا کرتے ہیں تو آسانی سے ان کا دلی تعلق اﷲ کے ساتھ قائم ہو جاتا ہے۔
حضرت ابراہیم ؑنے اپنے بیٹے حضرت اسمٰیل ؑ کو مکہ کی بے آب و گیاہ زمین پر آباد کیا تو اس کی غرض یہ بیان کی:
’’اے ہمارے پروردگار! تاکہ وہ صلوٰۃ(آپ کے ساتھ تعلق اور رابطہ ) قائم کریں‘‘
(سورۂ ابراہیم آیت نمبر ۳۷)
* روحانی نماز
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی نسل کے لئے یہ دعا کی:
’’اے میرے پروردگار! مجھ کو اور میری نسل میں سے لوگوں کو صلوٰۃ (رابطہ) قائم کرنے والا بنا۔‘‘
(سورۂ ابراہیم آیت نمبر ۴۰)
’’حضرت اسمٰعیل ؑاپنے اہل وعیال کوصلوٰۃقائم کرنے کا حکم دیتے تھے۔‘‘
(سورۂ مریم آیت نمبر۵۵)
حضرت لوط ؑ، حضرت اسحٰق ؑ، حضرت یعقوب ؑ اور ان کی نسل کے پیغمبروں کے بارے میں قرآن کہتا ہے:
’’ اور ہم نے ان کو نیک کاموں کے کرنے اور صلوٰۃقائم کرنے کی وحی کی۔‘‘
(سورۂ انبیاء آیت نمبر ۷۳)
حضرت لقمانؑ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی:
’’اے میرے بیٹے صلوٰۃقائم کر‘‘ (سورۂ لقمان آیت نمبر۱۷)
اﷲ نے حضرت موسٰی سے کہا۔
’’ اور میری یاد کیلئے صلوٰۃ قائم کر(یعنی میری طرف ذہنی یکسوئی کے ساتھ متوجہ رہ)‘‘
( سورۂ طٰحہٰ آیت نمبر ۱۴)
حضرت موسٰی ؑاور حضرت ہارونؑ کو اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کو اﷲ نے حکم دیا۔
’’ اور اﷲ نے صلٰوۃ کا حکم دیا ہے۔‘‘
(سورۂ یونس آیت نمبر ۸۷)
عرب میں یہود اور عیسائی قائم الصلوٰۃتھے۔
’’اہل کتاب میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جوراتوں کو کھڑے ہوکر اﷲ کی آیتیں پڑھتے ہیں اور وہ سجدہ (اﷲ کے ساتھ سپردگی ) کرتے ہیں۔‘‘
’’ اور وہ لوگ جوحکم پکڑتے ہیں کتاب (اﷲ کے بنائے پروگرام اور آسمانی قانون) کو او ر قائم رکھتے ہیں صلوٰۃہم ضائع نہیں کرتے اجر نیکی کرنے والوں کیــ‘‘۔
(سورۂ اعراف آیت نمبر ۱۷۰)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 145 تا 145
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔