سلسلۂ چشتیہ کی خدمات
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22724
حضرت خواجہ غر یب نوازؒ نے اپنے مر شد کریم سے رخصت ہونے کے بعد مختلف شہروں اور ملکوں سے ہوتے ہو ئے حر م شریف کا سفر اختیار کیا راستہ میں اصفہا ن شہر میں خواجہ بختیار کا کیؒ سے ملا قا ت ہو ئی انہو ں نے بیعت کی درخواست کی ۔
جو خواجہ غریب نواز نے قبو ل فرما ئی۔دونو ں حضرات مکّہ معظمہ پہنچے اور حج کیا پھر مدینہ منورہ تشریف لے گئے مسجد نبو ی میں آپ مسلسل مراقبہ ا ور مشا ہد ہ میں مشغول رہے ایک روز آپ کو حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیا رت ہو ئی۔
رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرما یا:
’’ اے معین الدین ؒتو میرے دین کا معین ہے میں نے ولا یت ہندوستا ن تجھے عطا کی وہا ں کفر و ظلمت پھیلی ہو ئی ہے تو اجمیر چلا جا تیرے وجو دسے ظلمت کفر دور ہو گی اور اسلا م رونق افروز ہوگا‘‘۔
دربار رسا لت کی اس بشارت سے خواجہ غریب نواز ؒ پر وجدانی کیفیت طاری ہو گئی۔ اجمیر کے بارے میں آپ ؒ کچھ نہیں جانتے تھے کہ اجمیر کس ملک میں ہے؟ میں وہاں کیسے پہنچوں؟ سفر کے لئے کو ن سا راستہ اختیار کروں اس ہی سو چ میں آنکھ لگ گئی حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے، اجمیر کے بارے میں با خبرکیا۔
اجمیر کے اردگر د قلع وکو ہستا ن بھی دکھا ئے اسی خواب میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے خواجہ معین الدینؒ کو جنت کا ایک انار عطا فرما یا اور آپ کو سفر کے لئے رخصت کردیا۔
فوراً آپ ؒنے سفر کی تیا ری شروع کردی۔۱۱۸۹ء میں آپ مدینہ منورہ سے بغداد پہنچے کچھ عرصہ قیا م کرکے افغا نستا ن کے راستے لا ہور پہنچے اور لا ہور میں حضرت سیدعلی ہجویری ؒ کے مزار پر چا لیس روز مراقبہ میں مشغول رہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 185 تا 185
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔