سلسلۂ عظیمیہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22802
سلسلہ عظیمیہ جذب اور سلوک دونوں روحانی شعبوں پر محیط ہے۔اس سلسلے میں روایتی پیری مریدی اور مخصوص لباس اور کوئی وضع قطع نہیں ہے۔صرف خلوص کے ساتھ طلب روحانیت کا ذوق اور شوق ہی طالب کو سلسلے کے ساتھ منسلک رکھتا ہے۔سلسلے میں مریدین کو دوست کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
تعلیم و تربیت کے لئے سخت ریاضتوں،چلوں اور مجاہدوں کے بجائے ذکر و اذکار آسان ہیں۔تعلیم کا محور غار ِحرا میں عبادت (مراقبہ ) ہے۔تفکر اور خدمت خلق کو اساس قرار دیا گیا ہے۔
*سلسلہ عظیمیہ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی منظوری سے 1960ء میں قائم ہوا۔ امام سلسلہ ٔ عظیمیہ حضورقلندر بابااولیاء۱۸۹۸ء قصبہ خورجہ ضلع بلندشہربھارت میں پیدا ہوئے ۔والدین نے محمد عظیم نام رکھا ۔ والدِ گرامی کا نام بدیع الدین مہدی شیر دل اور والدہ ماجدہ کا نام سعیدہ بی بی تھا۔شاعری میں برخیاؔ تخلص ہے۔
تاریخ وفات ۲۷ جنوری ۱۹۷۹ء ہے۔مزار شریف شادمان ٹاؤن ، نارتھ ناظم آباد، کراچی میں مرجع خاص و عام ہے۔
سیّدنا حضور علیہ الصلوۃ ولسلام نے بطریق اویسیہ حسن اخریٰ کے نام سے مخاطب فرمایا۔ عالم ِتکوین اور عوام و خواص میں قلندر بابا اولیاء ؒ کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔پورا نام حسن اخریٰ محمد عظیم برخیا المعروف قلندر بابا اولیاؒ ہے۔
حضرت امام حسن عسکریؒکے خاندان کے سعید فرزند ہیں۔مرتبۂ قلندریت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہونے کی وجہ سے ملائکہ ارضی و سماوی اور حاملان عرش میں قلندر بابا اولیاؒ کے نام سے مشہور ہیں۔
حضور قلندر بابا اولیاؒ نظام تکوین کے اعلیٰ منصب صدر الصدور کے عہدہ پر فائز ہیں اس دنیا اور دوسری لاشمار دنیاؤں میں چار تکوینی شعبے کام کررہے ہیں۔
* تذکرہ قلندر بابا اولیاء ؒ
۱) قانون ـ ۲) علوم
۳) اجرام سماوی ۴) نظامت
ان شعبوں کے ہیڈ چار ابدال ہوتے ہیں۔نظامت کے عہدہ پر فائزابدال حق کوصدرالصدور کہتے ہیں۔ صدرالصدور کو Veto Powerحاصل ہوتی ہے۔ ابدال حق قلندر با با اولیاءؒ ا س وقت صدروالصدور ہیں۔
اﷲتعالیٰ اپنے جس بندے کو قلندر کا مقام عطا کرتا ہے تو اسے زمان ومکان کی قید سے آزاد ہونے کا اختیار دے دیتا ہے اورتکوینی امورکے تحت سارے ذی حیات اس کے تابع فرمان ہوتے ہیں لیکن اﷲکے یہ نیک بندے غرض، ریا، طمع، حرص اور لالچ سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ اس لئے جب مخلوق انکی خدمت میں کوئی گذارش پیش کرتی ہے تو وہ اسکو سنتے ہیں اور اسکا تدارک بھی کرتے ہیں کیونکہ قدرت نے انھیں اسی کام کیلئے مقرر کیا ہے۔ یہی وہ پاکیزہ اور قدسی نفس حضرات ہیں جن کے بارے میں اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:
’’میں اپنے بندوں کو دوست رکھتا ہوں اور انکے کان، آنکھ اور زبان بن جاتا ہوں پھر وہ میرے ذریعہ بولتے ہیں اور میرے ذریعہ چیزیں پکڑتے ہیں‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 200 تا 201
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔