سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=284

سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد

۱۔ صراط مستقیم پر گامزن ہو کر دین کی خدمت کرنا۔

۲۔ رسول اللہﷺ کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل کر کے آپﷺ کے روحانی مشن کو فروغ دینا۔

۳۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنا۔

۴۔ علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب دینا۔

۵۔ لوگوں کے اندر ایسی طرز فکر پیدا کرنا جس کے ذریعہ وہ روح اور اپنے اندر روحانی صلاحیتوں سے باخبر ہو جائیں۔

۶۔ تمام نوع انسانی کو اپنی برادری سمجھنا، بلاتفریق مذہب و ملت ہر شخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا اور حتی المقدور ان

کے ساتھ ہمدردی کرنا۔

قواعد و ضوابط

سلسلہ ٔعظیمیہ کے تمام دوستوں کی حسب ذیل احکامات پر پابند رہناضروری ہے : ۔
۱۔ ہر حال اور ہر قال میں اپنا روحانی تشخص برقرار رکھیں۔
۲۔ چھوٹے اور بڑے کا امتیاز کئے بغیر سلام میں پہل کریں۔
۳۔ اللہ کی مخلوق کو دوست رکھیں۔
۴۔سلسلہ میں رہ کر آپس میں اختلاف سے گریز کریں۔
۵۔ شیخ کی ہر بات پر بلاچوں و چراعمل کریں۔
۶۔ کسی بھی سلسلہ کے مقابلے میں اپنے سلسلے کو برتر ثابت نہ کریں اس لئے کہ تمام راستے اللہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں۔
۷۔ سلسلہ میں جو شخص گند پھیلانے یا منافقت کا سبب بنے اسے سلسلہ سے خارج کردینا چاہیئے۔
۸۔ ذکر و فکر کی جو تعلیم اور ہدایات دی جائیں ان پر پابندی سے عمل کریں ۔ مراقبہ میں کوتاہی نہ کریں۔
۹۔ قرآن پاک کی تلاوت کریں ، معنی اور مفہوم پر غور کریں۔
۱۰۔ صلوۃ (نماز) میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم کریں۔
۱۱۔ کسی دوسرے سلسلے کے طالب علم یا سالک کو سلسلہ عظیمیہ میں طالب کی حیثیت سے قبول کیا جاسکتا ہے۔
۱۲۔ جو شخص پہلے سے کسی سلسلے میں بیعت ہو اسے سلسلہ عظیمیہ میں بیعت نہ کریںَ یہ قانون ہے کہ ایک شخص دو جگہ بیعت نہیں ہوسکتا۔
۱۳۔ سلسلہ عظیمیہ سے بیعت حاصل کرلینے کے بعد نہ تو بیعت توڑی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی فرد اپنی مرضی سے فرار حاصل کرسکتا ہے۔ اس لئے بیعت کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ جو شخص سلسلہ میں داخل ہونا چاہتا ہے اس سے کہا جائے کہ پہلے خوب اچھی طرح دیکھ بھال کرلی جائے کہ ہم اس لائق ہیں بھی یا نہیں۔
۱۴۔ سلسلہ عظیمیہ کے ذمہ دار حضرات پر لازم ہے کہ وہ کسی کو اپنا مرید نہ کہیں۔’’دوست ‘‘کے لقب سے یاد کریں۔
۱۵۔ سلسلہ کا کوئی صاحب مجاز مجلس میں گدّی نشیں ہوکر نہ بیٹھے ۔ نشست و برخاست عوام کی طرح ہو۔
۱۶۔ نوع انسان میں مرد، عورتیں، بچے ، بوڑھے سب آپس میں آدم کے ناطے خالق کائنات کے تخلیقی راز و نیاز ہیں، آپس میں بھائی بہن ہیں۔ نہ کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا۔ بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اپنے اندر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے اللہ کی صفات کے سمندر کا عرفان رکھتا ہو، جس کے اندر اللہ کے اوصاف کا عکس نمایاں ہو، جو اللہ کی مخلوق کے کام آئے ۔ کسی کو اس کی ذات سے تکلیف نہ پہنچے۔
۱۷۔ شک کو دل میں جگہ نہ دیں۔ جس فرد کے دل میں شک جاگزیں ہو، وہ عارف کبھی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ شک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعے وہ آدم زاد کو اپنی روح سے دور کردیتا ہے۔ روحانی قدروں سے دوری ، آدمی کے اوپر علم و آگہی اور عرفان کے دروازے بند کردیتی ہے۔
۱۸۔ مصور ایک تصویر بناتا ہے پہلے وہ خود اس تصویر کے نقش و نگار سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ مصور اپنی بنائی ہوئی تصویر سے اگر خود مطمئن نہ ہو تو دوسرے کیوں کر متاثر ہوں گے۔ نا صرف یہ کہ دوسرے لوگ متاثر نہیں ہوں گے بلکہ تصویر کے خدوخال مذاق کاہدف بن جائیں گے اور اس طرح خود مصور بے چینی، اضطراب و اضمحلال کے عالم میں چلا جائے گا۔ایسے کام کریں کہ آپ خود مطمئن ہوں ۔ آپ کا ضمیر مردہ نہ ہوجائے اور یہی وہ راز ہے جس کے ذریعے آپ کی ذات دوسروں کے لئے راہ نمائی کاذریعہ بن سکتی ہے۔
۱۹۔ ہر شخص کو چاہیئے کہ کاروبار حیات میں مذہبی قدروں ، اخلاقی اور معاشرتی قوانین کا احترام کرتے ہوئے پوری پوری جد و جہد اور کوشش کرے لیکن نتیجہ پر نظر نہ رکھے۔نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دے اس لئے کہ آدمی حالات کے ہاتھ کھلونا ہے۔ حالات جس طرح چابی بھر دیتے ہیں آدمی اسی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔بیشک اللہ قادر مطلق اور ہر چیز پر محیط ہے۔ حالات پر اس کی گرفت ہے۔ وہ جب چاہے اور جس طرح چاہے حالات میں تغیر واقع ہوجاتا ہے۔ معاش کے حصول میں معاشرتی اخلاقی اور مذہبی قدروں کا پورا پورا احترام کرنا ہر شخص کے اوپر فرض ہے۔
۲۰۔ تم اگر کسی کی دل آزاری کا سبب بن جاؤ تو اس سے معافی مانگ لو، قطع نظر اس کے کہ وہ تم سے چھوٹا ہے یا بڑا ۔ اس لیئے کہ جھکنے میں عظمت پوشیدہ ہے۔
۲۱۔ تمہیں کسی کی ذات سے تکلیف پہنچ جائے تو اسے بلاتوقف معاف کردو۔ اس لئے کہ انتقام بجائے خود ایک صعوبت ہے۔ انتقام کا جذبہ اعصاب مضمحل کردیتا ہے۔
۲۲۔ غصہ کی آگ پہلے غصہ کرنے والے کے خون میں ارتعاش پیدا کرتی ہے اور اس کے اعصاب متاثر ہوکر اپنی انرجی(ENERGY) ضائع کردیتے ہیں۔ یعنی اس کے اندر قوت حیات ضائع ہوکردوسروں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نوع انسانی کے لئے کسی قسم کے بھی نقصان کو پسند نہیں فرماتے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ جو لوگ غصہ پر قابو حاصل کرلیتے ہیں، اللہ ایسے احسان کرنے والے بندوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
یاد رکھیئے۔۔۔۔۔۔۔! شمع پہلے خود جلتی ہے اور جب وہ اپنی زندگی کاایک ایک لمحہ آگ کی نذر کرکے خود کو فنا کردیتی ہے تو اس ایثار پر پروانے شمع پر جاں نثار ہوجاتے ہیں۔
سلسلہ عظیمیہ تمام نوع انسانی کو،
’’ متحد ہوکر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔‘‘
کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دیتا ہے۔
آ یئے! عہد کریں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقش قدم پر چل کر پوری انسانیت کے لئے ہم ایک مثال قائم کریں گے اور حضور اکرم ؐ کے مشن کو گھر گھر پہنچا کر ہر فرد کو اس کے اندر پہتے ہوئے علم و آگہی کے سمندر سے روشناس کرائیں گے اور خود بھی اپنی روحانی صلاحیتوں سے بہرہ ور ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سرخرو ہوں گے۔ آمین یارب العالمین !

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 51 تا 55

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 1.5 - چہرہ میں فلم 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)