سلاسل کی دینی جدّو جہداور نظامِ تربیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22650
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :
’’میری سنت میں تبدیلی ہوتی ہے اور نہ تعطل واقع ہوتا ہے‘‘
اپنی مشیت کے تحت اﷲ تعالیٰ نے اچھائی ،برائی کا تصور قائم کرنے اور نیکی اور بدی میں امتیاز کرنے کے لئے پیغمبروں کے ذریعے احکامات صادر فرمائے۔ سب پیغمبروں نے اﷲ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرکے نوعِ انسانی کو بتایا ہے کہ اﷲ کے حکم کی تعمیل ہی نجات کا راستہ ہے۔ چونکہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔اور دین کی تکمیل ہوچکی ہے ۔ اس لئے اﷲ کی سنت جاری رکھنے کے لئے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ورثاء اولیاء اﷲ کی جماعت نے اس بات کا اہتمام کیا کے اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیمات اور احکامات کا تسلسل قائم رہے ۔ ہر زمانے میں اولیاء اﷲ خواتین و حضرات نے اس فرض کو پورا کیا اور قیامت تک یہ سلسلہ قائم رہے گا۔
ہندو پاکستان ، برما، ملائیشیا، انڈونیشیا، افریقہ، ایران،عراق،عرب، چین او ر ہر ملک میں اولیاء اﷲ نے تبلیغ کی ، اﷲ کی مخلوق کی خدمت کی، زمانے کے تقاضوں کے مطابق توحید کی دعوت دی۔
تاریخ کے اوراق گواہ ہیں، اگر شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی ؒ ، خواجہ حسن بصری ؒ ، حضرت داتا گنج بخش ؒ ، شیخ معین الدین چشتی اجمیریؒ، حضرت بہاؤالدین زکریاؒ ، بہاؤالحق نقشبندؒ، لعل شہباز قلندرؒ، شاہ عبدالطیف بھٹائی ؒ، قلندر بابا اولیاء ؒ اور دوسرے مقتدر اہلِ باطن صوفیاء، اسلام کی آبیاری نہ کرتے تو آج دنیا میں مسلمان اتنی بڑی تعدا د میں نہ ہوتے ۔ صوفیا ء کرام نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نیابت و وراثت کا حق پورا کرنے کے لئے اپنا تن، من ، دھن سب قربان کردیا۔ ا ﷲ تعالیٰ نے ان کی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمایا اور انہیں کامران و کامیاب کیا۔
صوفیاءِ کرام یقینی طور پر یہ بات جانتے ہیں کہ اﷲ کے سوا کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔ بندہ اگر کچھ کرتا ہے تو اﷲ کے دئیے ہوئے اختیارات و احکامات کے تحت کرتا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:
’’میرا بندہ قربِ نوافل کے ذریعے مجھ سے قریب ہوجاتا ہے، وہ مجھے دیکھتا ہے ، مجھ سے سنتا ہے اور مجھ سے بولتا ہے‘‘
یعنی ایسے بندے کے افعال واعمال اﷲ کے تابع ہوجاتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 173 تا 174
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔