سانس زندگی ہے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26583
زندگی اور زندگی سے متعلق جذبات و احساسات،واردات و کیفیات، تصورات و خیالات اور زندگی سے متعلق تمام دلچسپیاں اس وقت تک ہیں جب تک سانس کا سلسلہ قائم ہے،سانس اندر جاتا ہے، سانس باہر آتاہے،اندر کے سانس سے باطن کا رشتہ جڑ جاتاہے، سانس باہر نکلنے سے حواس میں درجہ بندی ہوتی ہے۔
آنکھیں بند کر کے پوری یکسوئی کے ساتھ جب ہم اندرسانس لیتے ہیں تو شعور باطن کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے اور جب سانس باہر آتا ہے تو ہماری توجہ ظاہردنیا کی طرف مبذول ہو جاتی ہے نتیجہ میں ہم شک، خوف،لالچ و طمع،جھوٹ اور منافقت کی دنیا میں منتقل ہوکر اس دنیا سے دور ہو جاتے ہیں جس دنیا میں سکون اور آرام کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 323 تا 323
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔