زمان اور مکان
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26427
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔
’’اورہم لوگوں کومثالیں دیکر سمجھاتے ہیں ۔اوراﷲ ہی ہر چیز کو جاننے والا ہے ‘‘
(سورۃنور ۔آیت نمبر۳۰)
بڑی سے بڑی بات کو تمثیلی انداز میں بیان کیا جائے تو، کم لفظوں میں بات آسانی سے سمجھ میں آتی ہے…… ہم کوشش کرتے ہیں کہ زمان اور مکان کی الجھی ہوئی گتھی کو طالبات اور طلبا ء آسانی سے سمجھ لیں۔
دو مسافر․․․․․ دو دوست․․․․․ دو آدمی․․․․․ سڑک پر چل رہے تھے۔
ایک چھوٹے قد کا تھا اور دوسرا بڑے قد کا تھا۔ بظاہر دونوں کی رفتار ایک تھی لیکن چھوٹے قد کے آدمی کا قدم جب اُٹھتا تھا تو فاصلہ کم طے ہوتا تھا اور بڑے قد کے آدمی کا قدم زیادہ فاصلے پر پڑتا تھا۔
دونوں چل رہے تھے․․․․․چلنے میں قدم آگے اُٹھتے تھے۔ سڑک پیچھے صف کی طرح تہہ ہورہی تھی جیسے کوئی اُلٹی صف لپیٹ رہا ہو․․․․․ چلتے چلتے دونوں نے باتیں شروع کردیں۔ ایک بول چکا تو دوسرے نے اُس کی بات کا جواب دیا۔ دوسرا خاموش ہوا تو پہلے نے جواب دیا۔ کافی فاصلہ طے کرنے کے بعد اُنہیں سڑک پر ایک تیسرا آدمی چلتا ہوا نظر آیا․․․․․ وہ اکیلا تھا۔ وہ پیچھے سے آنے والے دو آدمیوں کی گفتگو سُن کر اُن کے ساتھ آملا اور بات چیت میں شریک ہوگیا۔
اب دو سے تین دوست․․․․․ تین مسافر․․․․․ تین آدمی ہوگئے۔
یہ آدمی بھی طویل القامت تھا․․․․․ چھوٹے قد کا آدمی بیچ میں آگیا اور اِدھر اُدھر دو بڑے قد کے آدمی ساتھ ساتھ چلنے لگے․․․․․ چلتے چلتے سڑک پیچھے رہ گئی اور آنکھوں کے سامنے․․․․․ سامنے کی سڑک پھیلتی گئی․․․․․ جب دو قدم اُٹھتے تھے․․․․․ تو تیسرے قدم پر سڑک پیچھے رہ جاتی تھی․․․․․ اور آگے قدم اُٹھ رہے تھے․․․․․ اس چلنے میں جیسے جیسے اسپیس SPACEیا سڑک کے حصے پیروں کے نیچے سے نکل رہے تھے اُسی مناسبت سے گھڑی کی سوئی بھی گردش کررہی تھی۔ ایک آدمی نے گھڑی دیکھ کر کہا چلتے ہوئے ہمیں بیس منٹ ہوگئے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 303 تا 304
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔