دخان = مثبت کیفیت/ منفی کیفیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26637
انسان لاشمار سیّاروں میں آباد ہیں اور ان کی قسمیں کتنی ہیں اس کا اندازہ قیاس سے باہر ہے۔یہی بات فرشتوں اور جنّات کے بارے میں کہہ سکتے ہیں۔ انسان ہوں، جنّات ہوں یا فرشتے، ان کے سراپا کاہر فرد ایک پائندہ کیفیت ہے۔ کسی پرت کی زندگی جَلی ہو تی ہے یا خفی۔ جب پرت کی حرکت جَلی ہو تی ہے تو شعورمیں آجاتی ہے۔ خفی ہو تی ہے تو لاشعور میں رہتی ہے۔ جَلی حرکت کے نتائج کو انسان اختراع و ایجاد کہتا ہے لیکن خفی حرکت کے نتائج شعور میں نہیں آتے حالانکہ وہ زیادہ عظیم الشّان اور مسلسل ہو تے ہیں۔
یہاں یہ راز غور طلب ہے کہ ساری کائنات خفی حرکت کے نتیجے میں رونما ہونے والے مظاہر سے بھری پڑی ہے البتہ یہ مظاہر مخفی انسانی لاشعور کی پیداوار نہیں ہیں۔ انسان کا خفی کائنات کے دور دراز گوشوں سے مسلسل ربط قا ئم نہیں رکھ سکتا۔ اس کمزوری کی وجہ نوع انسان کے اپنے خصائل ہیں۔انسان نے اپنے تفکر کو کس لئے پابہ گِل کیا ہے یہ بات اب تک نوعِ انسانی کے شعور سے ماوراء ہے۔ کائنات میں جو تفکر کام کر رہا ہے اس کا تقاضا کوئی ایسی مخلوق پورا نہیں کر سکی جو زمانی، مکانی فاصلوں کی گرفت میں بے دست و پا ہو۔ اس شکل میں ایسی تخلیق کی ضرورت تھی جو اس کے خالی گوشوں کو مکمل کرنے کی طاقت رکھتی ہو۔ چنانچہ کائناتی تفکر سے جنّات اور فرشتوں کی تخلیق عمل میں آئی تا کہ خلاء پُر ہو جائے۔
فی الواقع انسانی تفکر سے وہ تمام مظاہر رونما نہیں ہو سکے جس سے کائنات کی تکمیل ہو جاتی۔کائنات زمانی مکانی فاصلوں کا نا م ہے۔ یہ فاصلے انا کی چھوٹی بڑی مخلوط لہروں سے بنتے ہیں۔ ان لہروں کا چھوٹابڑا ہو نا ہی تغیر کہلاتا ہے۔ دراصل زمان اور مکان دونوں اسی تغیر کی صورتیں ہیں۔ دخان جس کے بارے میں دنیا کم جانتی ہے۔ اس مخلوط کا نتیجہ اور مظاہر کی اصل ہے۔ یہاں دخان سے مراد دھواں نہیں ہے۔ دھواں نظر آتا ہے اور دخان ایسا دھواں ہے جو نظر نہیں آتا۔ انسان مثبت دخان کی اور جنّات منفی دخان کی پیداوار ہیں۔ رہا فرشتہ، ان دونوں کے ملخّص سے بنا ہے۔ عالمین کے تین اجزائے ترکیبی غیب و شہود کے بانی ہیں۔ ان کے بغیر کائنات کے گوشے امکانی تموّج سے خالی رہتے ہیں۔ نتیجہ میں ہمارا شعور اور لا شعور حیات سے دورنابود میں گم ہو جاتا ہے۔
ان تین نوعوں کے درمیان عجیب و غریب کرشمہ بر سرِ عمل ہے۔ مثبت دخان کی ایک کیفیت کا نام مٹھاس ہے۔ اس کیفیت کی کثیر مقدار انسانی خون میں گردش کرتی رہتی ہے۔ دخان کی منفی کیفیت نمکین ہے۔ اس کیفیت کی کثیر مقدار جنّات میں پائی جاتی ہے۔ ان ہی دونوں کیفیتوں سے فرشتے بنے ہیں۔ اگر انسان میں مثبت کیفیت کم ہو جائے اور منفی کیفیت بڑھ جائے تو انسان میں جنّات کی تمام صلاحیتیں بیدار ہو جاتی ہیں اور وہ جنّات کی طرح عمل کرنے لگتا ہے۔ اگر کسی جن میں مثبت کیفیت بڑھ جائے اور منفی کیفیت کم ہو جائے تو اس میں کششِ ثقل پیدا ہو جاتا ہے۔ فرشتہ پربھی یہی قانون نافذ ہے۔ اگرفرشتہ میں مثبت اور منفی کیفیات معیّن سطح سے اوپر آجائیں تو مثبت کے زور پر وہ انسانی صلاحیت پیدا کرسکتا ہے اور منفی کے زور پر جنّات کی صلاحیت پیدا ہوسکتی ہے۔بالکل اسی طرح اگر انسان میں مثبت اور منفی کیفیات معیّن سطح سے کم ہو جائیں تو اس سے فرشتہ کے اعمال صادر ہو نے لگیں گے۔
طریق کار بہت آسان ہے۔ہم مٹھاس اور نمک کی معیّن مقداریں کم کرکے فرشتوں کی طرح زمانی مکانی فاصلوں سے وقتی طور پر آزاد ہو سکتے ہیں۔ محض مٹھاس کی مقدار کم کر کے جنّات کی طرح زمانی مکانی فاصلے کم کر سکتے ہیں لیکن ان تدبیروں پر عمل پیرا ہونے کے لئے کسی روحانی انسان کی رہنمائی اشد ضروری ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 331 تا 332
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔