حضر ت خواجہ ممشا ددینوریؒ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22718
حضر ت خواجہ ممشا ددینوریؒ نے اپنے شاگر د حضرت ابواسحا قؒ کووسط ایشیائی ریاستوں میں تبلیغ کے لئے بھیجا ان ریاستوں میں آتش پرست بہت بڑی تعداد میں رہتے تھے۔
امام سلسلہ حضرت ممشاد دینوی ؒنے رخصت کے وقت سلسلہ کی اجا زت و خلا فت عطا کی اور اس نئے سلسلے کا نا م چشتیہ رکھا لفظ چشتی نے آتش پر ستو ں کی تو جہ کو اپنی طر ف مبذول کرلیااور تبلیغ اسلا م کے لئے حضرت ممشا د دینو ریؒ کی حکمت سے بہت فائدہ ہوا چشتیہ بزرگو ں کی جد وجہد سے بے شما ر آتش پرست مسلما ن ہو گئے چو نکہ چشتی کے لفظ سے آتش پر ست بخوبی واقف تھے اس لئے انہو ں نے ان بزرگوں کو اپنے لئے اجنبی محسو س نہیں کیا۔
چشتیہ سلسلہ کے بزرگو ں نے خدمت، اخلا ق اورسخاوت کے ذریعہ لوگو ں کو اپنے قر یب کرلیا اور ان تک اسلا م کی روشنی پھیلائی۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒجب سلسلہ چشتیہ کے بزرگ خواجہ عثما ن ہارونیؒ کی خد مت میں حا ضر ہو ئے تو اس وقت آپ کی عمر ۱۸ برس تھی، خو اجہ عثما ن ہا رونیؒ نے بیعت کر نے کے بعد آپ کو خا نقا ہ میں پا نی بھر نے کی ذمہ داری سو نپ دی۔
دن مہینو ں میں اور مہینے سا لو ں میں بد لتے رہے کم وبیش ۲۲ سا ل خو اجہ صا حب یہ خدمت انجام دیتے رہے۔جب خواجہ معین الدینؒ کی عمر ۴۰ سا ل ہو ئی تو ایک روز حضرت خواجہ عثما ن ہا رونی نے آپ کو بلا یا اور پو چھا ” تمہارا کیا نا م ہے؟
خواجہ صا حب نے عر ض کی حضور اس خا دم کا نا م معین الدین ہے ۔
معین الدین چشتیؒ اپنی تصنیف’’ انیس الا رواح‘‘ میں تحر یر کرتے ہیں:
*’’ مر شد کریم نے ارشاد فر ما یا۔دو رکعت نما ز ادا کر و۔میں نے اد ا کی۔ پھر فر ما یا قبلہ رو بیٹھ جا۔میں بیٹھ گیا۔حکم دیا! سورۃ بقر ہ پڑھ۔میں نے پڑھی۔فر ما ن ہوا کہ اکیس مرتبہ درود شریف پڑھ۔میں نے پڑھا۔پھر مر شد کریم کھڑے ہوگئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر آسما ن کی جا نب منہ کر کے فر ما یا۔آ تجھے خدا سے ملا دو ں۔پھر فر ما یا آسما ن کی طر ف دیکھ۔میں نے دیکھا۔پو چھا کہا ں تک دیکھتا ہے۔عر ض کیا، عر ش اعظم تک۔فرما یا زمین کی طر ف دیکھ۔میں نے دیکھا۔دریا فت فرما یا کہاں تک دیکھتا ہے۔عر ض کیا تحت الثریٰ تک۔پھر فرما یا سورہ اخلا ص پڑھ۔میں نے پڑھی۔فرما یا آسما ن کی طر ف دیکھ۔میں نے دیکھا۔ پوچھا اب کہا ں تک دیکھتا ہے۔
عرض کیا، حجاب عظمت تک۔فر ما یا آنکھیں بند کر۔میں نے بند کرلیں۔ فر ما یا، کھو ل۔میں نے کھول دیں پھر مجھے اپنی دو انگلیاں دکھا کر پو چھا کیا دیکھتا ہے؟۔میں نے عر ض کیامجھے اٹھارہ ہزار عالمین نظر آرہے ہیں۔پھر سامنے پڑی ہو ئی اینٹ اٹھا نے کا حکم دیا…………میں نے اینٹ اٹھا ئی تو مٹھی بھر دینار برآمد ہوئے………… فرمایا یہ فقراء میں تقسیم کردے………… میں نے دینا رتقسیم کردیئے۔
خواجہ غر یب نواز فرما تے ہیں:
رخصت کرتے وقت مر شد کریم نے مجھے اپنے سینہ سے لگا یا سر اور آنکھو ں کو بوسہ دیا اور فرمایاتجھے خدا کے سپر د کیا…………؟ا ور عا لم تحیر میں مشغو ل ہو گئے‘‘۔
* انیس الارواح
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 183 تا 184
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔