اﷲ کو دیکھنا
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22456
جس حد تک حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر کسی امّتی کا عمل ہوتا ہے، اسی مناسبت سے اسے حضوری نصیب ہوجاتی ہے۔ قلب میں جلا پیدا کرنے کے لئے ہمیں خود کو ان چیزوں سے دور کر نا ہوگاجو ہمیں پاکیزگی، صفائی اور نورانیت سے دور کرتی ہیں۔ اس دماغ کو رد کرنا ہوگا جو ہمارے اندر نافرمانی کا دماغ ہے۔ اس دماغ سے آشنائی حاصل کرنا ہوگی جو جنت کا دماغ ہے اور جس دماغ پر تجلیات کا نزول ہوتا۔
نماز ایسا وظیفۂ اعضاء اور روحانی عمل ہے جس میں تمام جسمانی حرکات اور روحانی کیفیات شامل ہیں۔
نمازی اﷲ کی طرف رجوع ہونے کی نیت کرتا ہے۔پھر وضو کرکے پاک صاف ہوتا ہے۔پاک جگہ کا انتخاب کرتا ہے۔قبلہ رخ کھڑے ہوکر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتا ہے۔پھر ہاتھ باندھ لیتا ہے۔قرآن حکیم کی تلاوت کرتا ہے یعنی اﷲ سے ہمکلام ہوتا ہے۔اﷲ کی حمد پڑھتا ہے اور اﷲ کی صفات بیان کرتا ہے۔پھر جھک جاتا ہے۔تسبیح پڑھتا ہے میرا رب پاک اور عظیم ہے۔پھر کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتاہے اے ہمارے رب ہم تیری تعریف کرتے ہیں۔پھر سجدے میں چلا جاتا ہے۔جبینِ نیاز زمین پر رکھ کر اعلان کرتا ہے۔اے ہمارے رب تو ہی سب سے اعلیٰ اور بلند مرتبہ ہے۔اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود و سلام بھیج کر سلام عرض کرتا ہے۔ نماز میں ہاتھ دھونا،کلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا،منہ دھونا،سر کا مسح کرنا وغیرہ سب جسمانی وظیفہ ہے۔ نما ز میں کھڑے ہونا،جھکنا،سجدہ کرنا، دوزانوں بیٹھنا،اور اِدھر اُدھر دیکھنا یہ بھی جسمانی وظیفہ ہے۔ سب اعمال کا مقصد یہ ہے کہ جسم کے ہر عمل میں ذہن اﷲ کے ساتھ وابستہ رہے۔صلوٰۃ ایک ایسا عمل اور ایسا شغل ہے کہ جس کو پورا کرنے سے بندے کا ذہن اس بات کا عادی ہوجاتاہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں اﷲ کو دیکھتا ہے۔*نمازبندہ اور اﷲ کے درمیان ایک راستہ ہے۔نماز میں مشغول ہو کر بندہ غیر خدا سے دور ہو کر خدا سے قریب ہو جاتاہے۔بندہ کے اندر جب یہ کیفیت مستحکم ہوجاتی ہے تو اسے مرتبہ احسان حاصل ہو جاتا ہے۔نماز مرتبۂ احسان پرعمل کرنے کا مکمل پروگرام ہے۔
* ضیاء القلوب
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 149 تا 149
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔